ابوبرزۃ اسلمی!ان کے اور ان کے والد کے نام میں اختلاف ہے،اس کے بارے میں صحیح روایت نفلہ بن عبید ہے،امام احمد بن حنبل اور ابن معین کا یہی قول ہے،بعض نے ان کا نام نضلہ بن عبداللہ اور بعض نے نضلہ بن عابد بیان کیا ہے،الخطیب ابوبکر نے ہیثم بن عدی سے روایت کی،کہ ابوبرزہ کا نام خالد بن نضلہ تھا،واقدی لکھتے ہیں کہ ان کے لڑکے کا خیال تھا کہ ان کا نام عبداللہ بن نضلہ تھا،او ر بقول ابوعمر نضلہ کا نسب یوں تھا۔
نضلہ بن عبید بن حارث بن جیال بن دعبل بن ربیعہ بن انس بن جذیمہ بن مالک بن سلامان بن اسلم ابن حبیب اور ابن کلبی نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے۔
انہوں نے بصرہ میں سکونت اختیا رکر لی تھی،اور وہاں ان کا ایک مکان بھی تھا،وہاں سے و ہ خراسان کو چلے گئے،اور مرو میں ٹھہر گئے اور وہاں سے پھر بصرے میں آگئے۔
عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمد سے روایت کی کہ انہیں ان کے والد نے بتایا کہ انہیں یزید بن ہارون نے،انہیں سلیمان التیمی نے سیار ابوالمنہال سے،انہوں نے ابوبرزہ سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صبح کی نماز میں ساٹھ اور سوآیا ت کی تلاوت فرمایا کرتے تھے،جناب ابوبرزہ نے بصرے میں امیر معاویہ کی وفات سے پہلے ۶۰ ہجری میں وفات پائی،ایک روایت میں ان کا سالِ وفات ۶۴ ہجری ہے،ابوعمر،ابونعیم اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔