ابوالبصرہ الغفاری،ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے،کسی نے حمیل (بہ جا) کسی نے جمیل اور کسی نے کچھ اور لکھاہے،ان کا ذکر پیشترازیں حمیل بن بصرہ بن وقاص بن حبیب بن غفار کے عنوان کے تحت ہوچکا ہے،حضرت ابوہریرہ کی ملاقات ان سے ہوئی،اور ان سے روایت کی،منصور بن ابوالحسن طبری نے باسنادہ ابویعلی سے،انہوں نے ابوعمروالناقد سے،انہوں نے یعقوب بن ابراہیم بن سعد سے،انہوں نے ابی سے،انہوں نے محمد بن اسحاق سے(جوابوتمیم جثانی کے ایک ثقہ آدمی تھے)انہوں نے ابونصرہ غفاری سے روایت کی کہ حضورِاکرم نے انہیں نمازِ عصر پڑھائی،جب آپ نماز پڑھاچکے(یعقوب نے اسے دہرایا،اور کہا ،کہ جب آپ نمازختم کر کے مڑے)توفرمایا،یہ نماز تم سے پہلی امتوں پر بھی فرض کی گئی تھی،لیکن انہوں نے تساہل کیا،اور نماز ترک کردی،تم میں سے جو آدمی بھی اس نمازکو باقاعدہ ادا کریگا،اسے اس کا دوگنا ثواب ملے گا،اور اس نماز کے بعد ستارے کے ظاہرہونے تک اورکوئی نماز نہیں ہم جناب ابوبصرہ کا ذکر اس سے پہلے ان کے ناموں کے تحت کرآئے ہیں،وہ پہلے حجاز میں رہتے تھے،پھر مصر کو چلے گئے،ایک روایت میں ہے کہ عزہ نامی خاتون ،جس کاذکر کئی شعرأ نے اپنی تشبیہوں میں کیا ہے،ان کی پوتی تھی،جس شخص کایہ قول ہے،اس کے مطابق ان کا سلسلۂ نسب وقاص بن حاجب بن غفار ہے،تاکہ اس کے بہت سے اشعار درست قرار دئیے جاسکیں،اسے ابونعیم،ابوعمر اورابو موسیٰ نے بیان کیا ہے،ابن اثیر کہتے ہیں کہ جس شخص نے ابوبصرہ کو عزہ کا داداقراردیا ہے،وہ غلطی پر ہے،کیونکہ ان کا نسب مشہور ہے اور ابو بصرہ کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں،واللہ اعلم۔