ابوفکیہہ،بنوعبدالدار کے مولیٰ تھے،بروایتے وہ بون ازد سے تھے،مکے میں ابتدائے بعثت میں اسلام قبول کیا،اورترک ِاسلام کرنے پر انہیں بہت دکھ دیئے گئے،مگران
کی استقامت میں فرق نہ آیا، بنو عبدالدار کے کچھ لوگ انہیں روزانہ دوپہر کی سخت گرمی میں باہر لاتے،ان کے پاؤں میں لوہے کی بیڑیاں ڈال کر،کپڑے اتار کر گرم
ریت میں لٹادیتےاوربڑاساپتھرلاکرسینے پررکھ دیتے،تاکہ وہ حرکت نہ کرسکیں،اوراس وقت تک ان کی یہی حالت رہی،تاآنکہ اصحابِ رسول کریم نے حبشہ کو دوبارہ ہجرت
کی،اوریہ بھی ان کے ساتھ چھپ کر حبشہ چلے گئے۔
ابنِ اسحاق اورطبری لکھتے ہیں کہ ابوفکیہہ صفوان بن امیہ کے غلام تھے،جب بلال اسلام لائے تویہ بھی اسلام لائے امیہ نے ان کے پاؤں میں رسی ڈالی،حکم دیا،کہ
انہیں گھسیٹ کر لے جاؤاورگرم ریت پر لٹادو،ان کے پاس سے ایک مادۂ سگ گزری،امیہ نے کہا،کیایہ تمہاری خدانہیں،انہوں نے جواب دیا،میرااورتیرا خدا اللہ تعالیٰ
ہے،اس نے سخت زورسے ان کا گلادبادیا،ابی بن خلف بھی امیہ کے ساتھ تھا،وہ اسے اوراکساتا،چنانچہ انہوں نے اتنامارا،سمجھے کہ کام تمام ہوگیا،حضرت ابوبکرصدیق
رضی اللہ عنہ نے انہیں خرید کر آزادکردیا۔
ایک روایت میں ہے کہ بنوعبدالدار نے انہیں اتنے دکھ دئیے،کہ ان کی زبان منہ سے کھینچ کر باہر پھینک دی،لیکن وہ اپنی بات پرقائم رہے،وہ ہجرت کرکے مدینے چلے
گئے اوربدرسے پہلے فوت ہوگئے،ابوعمرنے ان کا ذکرکیاہے۔