ابوفراس اسلمی،ان کا نام ربیعہ بن کعب تھا،اوران سے محمد بن عمروبن عطااورابوعمران الجوبنی نے روایت کیاسماعیل بن عیاش نے عبدالعزیز بن عبیداللہ سے،انہوں نے
محمد بن عمرو بن عطاسے،انہوں نے ابوفراس اسلمی سے روایت کی،کہ ایک نوجوان ہر وقت حضورکی خدمت میں حاضررہتا،آپ نے ایک دن اس سے فرمایا،توجوکچھ چاہتاہے،مانگ
لے،تاکہ میں تیری خواہش پوری کردوں،اس نے گزارش کی،اللہ سے دعاکیجئےکہ مجھے قیامت میں آپ کی معیت نصیب ہو، حضورِاکرم نے فرمایا،تواس معاملے میں کثرت سجود
سے میری مددکرنا،یہ ابونعیم اورابن مندہ کا قول ہے،ابوعمرکاقول ہے،کہ ابوفراس اسلمی کو حضورِاکرم کی صحبت نصیب ہوئی،ایک روایت میں ہے کہ ربیعہ بن کعب ان کا
نام تھا،اوربلاشبہ ربیعہ کی کنیت ابوفراس تھی،اورجس شخص کی رائے میں ابوفراس دوہیں،اس کے مطابق ابوفراس اسلمی بصری تھے،اوران سے ابوعمران الجونی نے روایت
کی۔
دراصل ابوفراس اسلمی حجازی تھےاورحضورِاکرم کے خادم تھے،اوراصحابِ صفہ میں شامل تھے، جب آپ وفات پا گئے،توابوفراس صفہ سے اُٹھ کرمدینے کی اضافی بستی میں
آگئے،اوروفات تک وہیں قائم رہے،ان کی وفات ۳۳،سال ہجری میں ہوئی۔
ان سے محمد بن عمروبن عطااورابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے روایت کی،اغلب یہی ہے کہ یہ دوآدمی ہیں، تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔