ابوفاطمہ الضمری یاازدی،مصری شمارہوتے ہیں،ان سے کثیربن مرہ اورعبدالرحمٰن جیلی نے بقول ابونعیم روایت کی،ابن مندہ نے انہیں ضمری لکھاہےاوران سے حضورِاکرم
کی مندرجہ بالاحدیث روایت کی ہے،لیکن ابونعیم نے حدیث الصحہ کو ترجمۂ اول کے تحت بیان کیا ہے اورحدیث السجود کو اس ترجمے کے تحت۔
یحییٰ بن محمود بن سعد نے اجازۃً باسنادہ تا ابن ابوعاصم،محمدبن مظفرسے،انہوں نے محمد بن مبارک سے،انہوں نے ولید بن مسلم سے انہوں نے ابنِ ثوبان سے،انہوں نے
اپنے والدسے،انہوں نے مکحول سے،انہوں نے ابوفاطمہ سے روایت کی،کہ انہوں نے حضوراکرم سے درخواست کی یارسول اللہ!مجھے کوئی ایساکام بتائیے،جس پر میں استقامت
سے عمل کرسکوں،آپ نے فرمایا،اللہ کی راہ میں جہاد کر،کہ اس جیسااورکوئی عمل نہیں،انہوں نے پھر اپناسوال دہرایا،آپ نے فرمایاکہ ہجرت کرو، تیسری دفعہ انہوں
نے پھروہی سوال دہرایا،حضورِاکرم نے فرمایا،توخداکے سامنے سجدہ ریزہو، اس سے تیرادرجہ بڑھتارہے گا،اورہرسجدے پرتیراایک گناہ معاف کردیاجائے گا، ابنِ مندہ
اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔
ابن اثیرلکھتے ہیں کہ ابونعیم نےاس ترجمے کے تحت ابوفاطمہ کو ضمری اور بروایتے ازدی قراردیاہے، اوران سے حدیث السجود جسے(جیساکہ ہم پہلے لکھ آئے
ہیں،ابوعمرنے ابوفاطمہ دوسی کے ترجمے میں بیان کیاہے،روایت کی ہے او رابنِ مندہ نے حدیث صحت جسے ابونعیم اورابوعمرنے ابوفاطمہ دوسی کے ترجمے میں بیان
کی،ابوفاطمہ ضمیری کے ترجمے میں ذکرکیاہے،ہاں البتہ ابونعیم نے یہ حدیث دوسی کے ترجمے میں بیان کی ہےاوراس کا ذکرضمری کے بعدکیا ہے اوروجہ یہ بیان کی کہ
چونکہ ابن مندہ نے ضمری کو افضل قراردیاہے،اس لئے میں نے ان کے تتبع میں ضمری کو بہترجانتے ہوئے انہیں دوسی پر مقدم کردیااور یوں اغراض سے اپنے آپ کو
بچالیا،حالانکہ یہ دونوں ایک ہیں اورحق یہ ہے کہ ابوعمراورابونعیم راستی پر ہیں۔
ابنِ ابوعاصم نے بھی ان کا ذکرکیاہےاورحدیث السجود اورحدیث المصحہ ان سے نقل کی ہے،اور دونوں کوایک قراردیاہے،واللہ اعلم۔
ابوموسیٰ نے ابوفاطمہ کی حدیث کے علاوہ ان کاوہ قول بھی
(اخبرنابعمل نستقیم علیہ) اورذکرسجودکوبھی بیان کیاہے،اورابوفاطمہ انصاری سے منسوب کردیاہے،لیکن ان کے ماخذکاعلم نہیں ہوسکا،مگران کایہ قول غلط ہے،واللہ اعلم۔