ابوفضالہ انصاری،غزوۂ بدر میں شریک تھے،ان کے بیٹے فضالہ نے ان سے روایت کی یحییٰ ابن الرجاء ثقفی نے باسنادہ ابوبکربن عاصم سے،انہوں نے ابوبکربن ابوشیبہ
سے،انہوں نے حسن الاثیب سے، انہوں نے محمدبن راشدسے،انہوں نے عبداللہ بن محمدبن عقیل سے،انہوں نے فضالہ سے روایت کی،کہ وہ اپنے والد کے ساتھ حضرت علی کرم
اللہ وجہہ کی عیادت کے لئے جو ینبوع میں بیمارتھے،گئے،ان سے میرے والد نے کہا،آپ اس مقام پر کیوں قیام پذیرہیں،فرض کیجئے،میں یہاں مرجاؤں اورسوائے بنوجہنیہ
کے اورکوئی آدمی آپ کے قریب نہ ہو،جب بھی وہ مجھے اٹھاکر مدینے لے جائیں گے،اوراگرآپ کویہاں موت آگئی توآپ کے ساتھی آپ کو سنبھال لیں گے اور نمازجنازہ
اداکردیں گے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا،کہ میری موت اس مرض کی وجہ سے نہیں ہوگی،کیونکہ حضرت نبیِ کریم نے فرمایاہے کہ مجھ پر حملہ کیا جائے گا،اورمیری ڈاڑھی گلے کے
خون سے رنگی جائے گی۔
ابوفضالہ نے جنگ صفین میں حضرت علی کے لشکر میں شامل ہوکر۳۷ہجری میں جنگ کی تھی،تینوں نے انکاذکرکیاہے۔