ابوخیثمہ انصاری سالمی ،ان کانام عبداللہ بن خثیمہ تھا،ابن کلبی کے مطابق ان کا نسب حسب ذیل ہے،مالک بن قیس بن ثعلبہ بن عجلان بن زید بن غنم بن سالم بن عوف
بن عمرو بن خزرج الاکبر،یہ وہ صاحب ہیں جو تبوک میں حضورِاکرم سے جاملے تھے،اور حضورِاکرم نے انہیں آتادیکھ کر فرمایا تھا،ہونہ ہو یہ ابوخیثمہ ہے۔
ابوجعفر بن سمیین نے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابراہیم بن اسماعیل انصاری سے،انہوں نے زہری سے روایت کی کہ میرے چچا حسین نے جو بنوکعب کے قائد تھے،انہیں
بتایا کہ مجھے کعب نے وہ واقعہ سنایا،جب وہ غزوۂ تبوک کے موقعہ پر حضوراکرم سے پیچھے رہ گئے تھے،انہوں نے بتایا کہ حضورِ اکرم نے ایک سخت گرم دوپہر کو تبوک
میں دورایک سوار کو سراب میں تیز تیز قدم اُٹھاتے دیکھا،اورفرمایا،ہونہ ہو،یہ ابوخیثمہ ہے،چنانچہ بنوعوف کے ایک آدمی نے اس کی تصدیق کی،اور کہا،
بخداابوخیثمہ ہی ہیں،وہ آئے،اور حضورِ اکرم کے پاس آکر بیٹھ گئے،آپ نے ان سے مدینہ منورہ کی صورتحال پوچھی،ابونعیم کہتے ہیں،یہ وہی صاحب ہیں،جنہیں
منافقوں نے استہزاء کا نشانہ بنایاتھا، جب انہوں نے مزدوری کرکے ایک صاع کھجور کمائی تھی اور تبوک کے چندے میں پیش کردی تھی، ابو عمر کہتے ہیں کہ ان کانام
عبداللہ بن خیثمہ تھا،اور ایک روایت میں مالک بن قیس از بنو خررج مذکورہے،غزوۂ احد میں شریک تھےاور یزید بن معاویہ کے عہد تک زندہ رہے،اور صحابہ میں ان کے
بغیرکوئی آدمی نہ تھا جس کی کنیت ابوخیثمہ تھی،سوائے عبدالرحمٰن بن ابو سبرہ کے جو خیثمہ کے والد تھے او ران کی کنیت اپنے بیٹے کے نام پر تھی،ہم پیشتران کا
ذکر کر آئے ہیں۔
واقدی لکھتے ہیں،کہ ہلال بن امیہ واقفی نے مجھے بتایا،کہ جب وہ غزوۂ تبوک میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شمولیت نہ کرسکے تھے،توابوخیثمہ
بھی ہمارے ساتھ تھے اور ان کا نام عبداللہ خیثمہ تھا،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔