ابوالکنود رضی اللہ عنہ:ان کے نام میں اختلاف ہے،انہوں نے جاہلیت کو پایا،محمدبن ابی لیلی نے ہنیدہ بن خالدسے،انہوں نےابوالکنودسےروایت کی کہ ایک آدمی نے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑنے کے لیے تلوارمانگی،آپ نے فرمایا،غالباًتوچاہتاہےکہ تلوارلے کرسب کے پیچھےجاکرکھڑا ہوجائے،اس نے کہایارسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم،میراایساارادہ نہیں ہے،چنانچہ تلوارلے کر صفوں میں گھس گیا،لڑتاتھااوریہ اشعارپڑھتاتھا۔
۱۔اناامراءٌعاھدنی خلیلی ونحن تحت اسفل النخیل
(ترجمہ)میں وہ آدمی ہوں کہ میرے دوست نے مجھ سے اس وقت عہد لیا،جب ہم کھجور کے ایک پست قامت درخت کے نیچے تھے۔
۲۔ان لااقوم الدھرفی کبول اضرب بسیف اللہ والرسول
(ترجمہ)میں نے وعدہ کیاتھاکہ میں ایک کنارے پرنہیں کھڑاہوں گااوراللہ اوررسول کی تلوار سے جہاد کروں گا۔
اورجس نے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تلوارلی تھی ،وہ ابورجانہ انصاری تھے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔