ابومجن ثقفی رضی اللہ عنہ
ابومجن ثقفی رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
ابومجن ثقفی،ان کانام عمروبن حبیب بن عمروبن عمیربن عوف بن عقدہ بن غیرہ بن عوف بن ثقیف التقفی تھا،ایک روایت میں مالک بن حبیب اوردوسری میں عبداللہ بن حبیب آیاہے،ایک اورروایت کی رُوسےان کی کنیت ہی ان کا نام ہے،جب نویں ہجری کے ماہِ رمضان میں بنوثقیف نے اسلام قبول کیا،تویہ بھی مسلمان ہوگئے تھے،ان سے ابوسعیدبقال نے روایت کی،حضورِاکرم نے فرمایا،مجھے اپنی امت سے تین باتوں کاخطرہ ہے،ستاروں پر ایمان لانا،تقدیرکی تکذیب اورسلاطین کا ظلم۔
ابومجن جاہلیت میں اوراسی طرح بعدازقبولِ اسلام بڑے دلیراوربہادرسپاہی تھے،شاعرتھےاور اچھےشعرکہتے تھے،مزیدبرآں بڑے سخی اورکریم النفس آدمی تھے،لیکن شراب کا ایسا چسکاتھا،کہ کسی طرح بھی رُ ک نہیں سکتےتھے،حضرت عمر نے انہیں سات آٹھ دفعہ حد لگائی ،آخرجلاوطن کرکےایک جزیرے میں قیدکردیا،اورحفاظت کے لئے ایک آدمی ساتھ کردیا،لیکن ابومحجن بھاگ کرسعدبن ابی وقاص کے پاس چلے گئےجوایران میں مصروف جہاد تھے،جب حضرت عمرکوعلم ہوا، توانہوں نے سعدکولکھا،کہ ابومحجن کوگرفتارکرکےجیل میں ڈال دو،انہوں نے اپنی تحویل میں لے لیااورپاؤں میں بیڑی ڈال دی،یہ وہ زمانہ تھا،جب قادسیہ میں اسلام اورکفرکی ٹھن گئی تھی،اورزبردست جنگ ہورہی تھی،ابومحجن نے سعد کی بیوی سے درخواست کی،کہ وہ اسے آزادکردے،اورسعدکاگھوڑااسے دے دے،تاکہ وہ جہاد میں حصہ لے سکے،اگروہ بچ گیا،تووعدہ کرتا ہے،کہ واپس آکربیڑی پہن لے گا،لیکن اگروہ شہیدہوگیاتوبات ہی ختم ہو جائے گی،لیکن سعد کی بیوی نہ مانی،اپنی بے بسی پرانہوں نے ذیل کے اشعارکہے۔
(۱)کفی حزناً ان ترتدی الخیل بالقنا واترک مشدوداً علی و ثاقیا
(ترجمہ)مجھےمغموم بنانے کواتنی ہی بات کافی ہے،کہ شاہ سوارنیزےلہراتےپھررہےہیں اور میں یہاں بیڑیوں میں جکڑاپڑاہوں۔
(۲)اذاقمت عنانی الحدیدواغلقت مصارع دونی اقدتصم المنادیا
(ترجمہ)جب میں کھڑاہوناچاہتاہوں تولوہے کی بیڑیاں مجھےروک دیتی ہیں اورمجھےمیدان سےروک لیتی ہیں اورجنہیں میں مدد کے لئے پکارتاہوں وہ بہرے ہوگئےہیں۔
(۳)وکنت ذامال کثیر واخوۃ فقدترکونی واحدالااخالیا
(ترجمہ)کبھی میرےپاس بڑامال تھااورکثیرالتعدادبھائی بندتھے،وہ سب چھوڑگئے ہیں،اب میں اکیلاہوں اورکوئی عزیزمیرے ساتھ نہیں۔
(۴)حسبناعن الحرب العوان وقدبدت واعمال غیری یوم ذاک العوالیا
(ترجمہ)جنگ یک حملہ شروع ہوگئی ہے اورہمیں اس میں شرکت سے روک دیاگیاہےاورمیرے علاوہ دوسرے لوگوں کےکارنامےشاندارہیں۔
(۵)فلِلہ عھدلااخیس بعھدہ لئن فرجت ان لاازورالحوانیا
(ترجمہ)میں خداکے نام پرعہدکرتاہوں اورمیں اس میں خیانت نہیں کروں گا،اگرسلمیٰ(سعدکی بیوی)مجھےکھول دےتومیں ہرگزشراب کی دکان پر نہیں جاؤں گا۔
جب سلمیٰ نے یہ اشعار سنے تواس پررقت طاری ہوگئی اوراس نے ابومحجن کوکھول دیااورسعدکاگھوڑا بھی اس کے حوالے کردیا،ابومحجن نے اس قیامت کاحملہ کیاکہ دیکھنے والے عش عش کراٹھے،جس طرف حملہ کرتے کوئی نہ ٹھہرسکتا،اوروہ لوگوں پر بڑی تندی اورتیزی سے حملہ آورہوتے تھے،لوگ ہمہ تن حیرت تھےاورکوئی انہیں پہچان نہ سکا،سعدایک مکان کی چھت پر کھڑے ہوکریہ تماشادیکھ رہے تھے،کیونکہ وہ زخم کی وجہ سے سواری نہیں کرسکتے تھے،نیزعرق النساء کا ان پرحملہ تھا،کہنے لگے،اگرابومحجن قیدمیں نہ ہوتا،تومیں کہتاکہ یہ ابومحجن ہےاورجس گھوڑے پروہ سوارہے،وہ بلقاء ہے،جب لوگ میدان جنگ سے واپس ہوئے ،توابومحجن نےبھی واپس آکربیڑیاں پہن لیں،سلمیٰ نے ساری بات سعد کوبتادی،اورانہوں نے ابومحجن کوآزادکردیا،اس حُسن سلوک سے متاثرہوکرابومحجن نے شراب نوشی سے توبہ کرلی،کہنے لگے،مجھے چڑآتی تھی کہ میں حد سے ڈرکر شراب نوشی ترک کردوں۔
مروی ہے کہ ابومحجن کے دونوں بیٹے ایک دفعہ امیرمعاویہ کے دربارمیں گئے،امیرنے کہا،تمہارا والد وہی شخص تھانا،جس نے ذیل کے اشعار کہےتھے۔
(۱)اذا مت فاوفننی الیٰ حنب کرمۃ تروی عظامی بعدموتی عروقھا
ترجمہ۔جب میں مرجاؤں تومجھے شراب خانے کے ایک طرف دفن کردینا،تاکہ مرنے کے بعد میری ہڈیاں اس کی شراب سے سیراب ہوتی رہیں۔
(۲)ولاتدفننی فی الفلاۃ فاننی اخاف اذا مامت ان لااذوقھا
ترجمہ۔اورمجھےکسی کھلےمیدان میں دفن نہ کرنا،کیونکہ میں ڈرتاہوں کہ مرنےکےبعدمجھےاس کا چکھنانصیب نہ ہوگا۔
ابومحجن کے بیٹے نے امیرمعاویہ سےکہا،کہ اگرآپ چاہتے،تواس کاکوئی اچھاشعربھی سناسکتے تھے،امیرنے کہا،مثلاً،ابومحجن کے بیٹےنےپڑھا۔
(۱)لاتسأ ل الناس عن مالی وکثرتہ وسائل الناس عن حرمی وعن خلقی
ترجمہ۔تم لوگوں سےمیرےمال ومتاع اوراس کی کثرت کے بارےمیں مت پوچھو،بلکہ چاہیئے کہ تم میرےوقاراورمیرےاخلاق کے بارے میں دریافت کرو۔
(۲)القوم اعلم انی من سراتھم اذاتطیش یدالرعدعدۃ الفرق
ترجمہ۔میرےقبیلےکوعلم ہے،کہ میں ان کاخبرگیرہوں،جب بزدل لوگوں کےہاتھ کانپنےلگ جاتے ہیں۔
(۳)قدارکب الھول مسدولاعساکرہ واکتم السرفیہ ضربۃ العنق
ترجمہ۔میں خطرات کے فتنوں پرسوارہوکراس کے لشکروں کوتتربترکردیتاہوں،اوراس کی گردن پروارکرکےاس کے رازکوآشکارانہیں ہونے دیتا۔
(۴)اعطی السنان غداۃ الروع حصۃ وعامل الرمحِ ارویہ من العلق
ترجمہ۔جنگ کے دن میں نیزےکےبھالےکواس کاحصہ دےدیتاہوں،اورنیزےکےدستےکو خون سے سیراب کرتاہوں۔
(۵)عف المطالب عمالت نائلہ وان ظلمت شدیدالحقدوالحنق
ترجمہ۔جن مقاصدتک میری رسائی نہیں ہوسکتی،تم بھی ان سے دست کش ہوجاؤ،اوراگرکوئی مجھ سے زیادتی کرےتومیں بھی اس باب میں سخت دشمن اورکینہ توزہوں۔
(۶)وقد اجودومالی بذی قنع وقداکروراءالمحجرالفرق
ترجمہ۔میں لوگوں میں اپنامال تقسیم کرتاہوں،لیکن میرے ذرائع غیرملتجی ہیں،اورجب میں حملہ کرتاہوں تولوگوں کی پناہ گاہوں کوپارکرجاتاہوں۔
(۷)قدیعسرالمرء حیناوھوذوکرم وقدیثوب سوام العاجز الحمق
ترجمہ۔کبھی ایک کریم النفس آدمی کچھ وقت کےلئےعسرت میں مبتلاہوجاتاہے،اورکبھی ایک عاجز احمق آدمی ایک اچھی فکرتک رسائی حاصل کرلیتاہے۔
(۸)سیکثرالمال یوماًبعدقلتہ ویکتسمی العودبعدالیس بالورق
ترجمہ۔کبھی ایسابھی ہوتاہےکہ مال گھٹ جانے کے بعدزیادہ ہوجاتاہے،جیساکہ خشک لکڑی پرکچھ عرصےکےبعدپتےنمودارہوجاتےہیں۔
یہ اشعارسُن کرامیرمعاویہ نے کہا،اگرمجھ سے پہلی گفتگو میں کچھ غلطی ہوگئی ہے،توانعام دے کر اس فروگزاشت کی تلافی کردوں گا،چنانچہ اسے انعام سے نوازا،اورکہاکہ عورتوں کو ابومحجن کی طرح بچے جنناچاہئیں۔
ابن سعدسےمروی ہےکہ ابومحجن نےجرجان یاآذربائجان میں وفات پائی،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔