ابوالمنتفق،ابوعمرنے ان کا ذکرکیاہے،ان سے کوئی روایت مروی نہیں،ابن ابی عاصم نے ان کا ذکرکیاہے،یحییٰ بن محمود نے اجازۃً باسنادہ تا قاضی ابوبکر احمد بن
عمرو محمد بن مثنیٰ سے،انہوں نے معاذ بن معاذ سے،انہوں نے نے ابن عوف سے،انہوں نے محمد بن حجادہ سے،انہوں نے ایک آدمی سے،انہوں نے اپنے ایک ساتھی سےجن کا
تعلق بنونمیر سے تھا،اس نے اپنے والد سے،جن کی کنیت ابوالمنتفق تھی،روایت کی کہ وہ مکے میں آئے معلوم ہواکہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں ہیں،وہ
عرفات چلے گئے،تاکہ آپ سے ملاقات کرسکیں،وہاں انہوں نے رسول کریم کے قریب ہونے کی کوشش کی،لیکن صحابہ نے انہیں روکا،حضورِاکرم نے فرمایا،اسے میرے قریب آنے
دو،چنانچہ بارہاایساہوا،اورمیری سواری اورآپ کی سواری کی گردنیں آپس میں ٹکراجاتیں،انہوں نے گزارش کی،یارسول اللہ،کوئی عمل بتایئے کہ جنت کے قریب اورجہنم
سے دُور ہوجاؤں ،فرمایا،خدائے واحد کی عبادت کرو نماز قائم کرو،زکوٰۃ اداکرو،کعبے کاحج اورعمرہ اداکرو، اور رمضان کے روزے رکھو،اورجوعمل تولوگوں کو کرتے
پسند کرے،وہ عمل توبھی کر،اورجسے نا پسند کرے،اس سے کنارہ کشی کرلے۔