ابونملہ انصاری،ان کا نام عمار بن معاذ بن زرارہ بن عمرو بن غنم بن عدی بن حارث بن مرہ بن ظفربن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس انصاری اوسی ظفری تھا،اورایک
روایت میں ان کا نام عمروتھا،جوحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام غزوات میں باستثنائے غزوہء بدرمیں موجود رہےاورایام حرہ میں ان کے دوبیٹے عبداللہ
اورمحمدقتل ہوئے تھے۔
یحییٰ بن ابوالرجاء نے اذناً باسنادہ تا ابن ابی عاصم یعقوب بن حمید سے،انہوں نے عبدالرزاق سے،انہوں نے معمرسے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے ابن ابونملہ
سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ وہ حضوراکرم کی محفل میں موجودتھے،کہ اس اثنامیں ایک یہودی وہاں آگیا،اس نے آپ سے مخاطب ہوکرکہا،اے محمد!کیااس جنازے
نے دوسے جنازے کے ساتھ،جوان لوگوں کے پاس سے گزرا تھا،کوئی بات کی تھی،حضورِاکرم نے فرمایا،اس کا علم خداکوہوگا،یہودی نے کہا،میں شہادت دیتاہوں کہ اس نے بات
کی تھی ،اس پر حضوراکرم نے فرمایا،اے مسلمانو!جب اہلِ کتاب تم سے کوئی بات اپنے مذہب کے بارے میں بتائیں توتم نہ اس کی تصدیق کرو نہ تکذیب،بلکہ کہو،کہ ہمارا
اللہ اوراس کی کتاب پر ایمان ہے،ابونملہ نے عبدالملک بن مروان کے زمانے میں وفات پائی،اوران کے بیٹےکانام جن سے زہری نے روایت کی،نملہ تھا،اوراسی پر ان کی
کنیت تھی،ابنِ ماکولا نے ان کا ذکرکیاہے،تینوں کے یہاں ان کا ذکرہے۔