ابوقدامہ انصاری:ابن عقدہ نے ان کا ذکرکیاہے۔
ابوموسیٰ نے اذناًشریف ابومحمد حمزہ بن عباس العلوی سے،انہوں نے احمد بن فضل باطرقانی سے، انہوں نے ابومسلم بن شہدل سے،انہوں نے ابوالعباس احمد بن محمد بن
سعید سے،انہوں نے محمدبن مفضل بن ابراہیم اشعری سے،انہوں نے رجاء بن عبداللہ سے،انہوں نے محمد بن کثیر سے،انہوں نے قطروبن جارو سے،انہوں نے ابوالطفیل
سےروایت کی،ہم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،کہ انہوں نے حاضرین کو مخاطب ہوکر فرمایا،میں تمہیں خداکی قسم دیتاہوں،تم میں سے وہ کون لوگ تھے
جو غدیر خم پر موجود تھے،اس پر سترہ آدمی اُٹھ کھڑے ہوئے،جن میں ابو قدامہ انصاری بھی تھے،انہوں نے کہا کہ ہم اس امر کی شہادت دیتے ہیں،کہ ہم حضوراکرم صلی
اللہ علیہ وسلّم کے ساتھ حجتہ الوداع سے واپس ہوئے،جب ظہرکا وقت ہوا،رسول کریم صلی اللہ علی وسلم خیمے سے باہرتشریف لائے،حکم دیا،کہ لکڑیاں گاڑ کران پر
کپڑاڈال دو،اذان دی گئی اورہم نے نماز پڑھی،پھرحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکراللہ کی حمدوثناکی اور فرمایا،اے لوگو!کیا تم جانتے ہو،کہ اللہ تعالیٰ
میرامولیٰ ہےاورمیں مسلمانوں کامولیٰ ہوں اور میں تم پر،تمہاری جانوں سے عزیزترہوں،یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار دہرایا،حضورصلی اللہ علیہ وسلم
نے اس وقت آپ کا ہاتھ پکڑرکھاتھااورفرمارہے تھے،
من
کنت مولاہ،فعلی مولاہ
،اے اللہ جو اس سے محبت کرے تواس سے محبت کر،اورجواس سے عداوت کرے،تواس سےعداوت کر،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ی جملہ تین باردہرایا۔
بقول عدوی،ابوقدامہ،غزوہ احد میں موجودتھے،اوراس غزوہ میں انہوں نے نمایاں کام کیاتھا،اوروہ عرصے تک زندہ رہے،تاآنکہ جناب امیررضی اللہ عنہ کے ساتھ صفین کے
معرکے میں شریک تھے،ان کی وفات پر ان کی نسل ختم ہوگئی،عدوی کے مطابق ان کا نسب ابوقدامہ بن حارث ازبنوعبدمناہ از بنوعبید ہے،اورایک روایت میں ابوقدامہ بن
سہل بن حارث بن جعدیہ بن ثعلبہ بن سالم بن مالک بن واقف ہے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔