ابوقیس صرمہ رضی اللہ عنہ بن ابوانس بن عدی بن عامربن غنم بن عدی بن نجار،یہ ابنِ اسحاق کا قول ہےاورقتاوہ کے مطابق ابوقیس بن مالک بن صفرہ ہے اورایک روایت میں مالک بن حارث ہے، لیکن ابنِ اسحاق کاقول درست ہے۔
ابنِ اسحاق کا قول ہے کہ ابوقیس نے رہبانیت اختیارکرلی تھی،اوروہ اون کے کپڑے پہنتے تھے،بتوں کے قریب نہیں جاتے تھے،اورجنابت کے بعد غسل کرتے تھے،عیسائی ہونے کا ارادہ کیاتھا، مگر پھر رُک گئے تھے،اپنے گھر میں ایک کمرے کو مسجد بنایاہواتھا،جس میں حائضہ اورجنبی کو گھسنے نہیں دیتے تھےاورکہتے تھے،کہ وہ ربّ ابراہیم کی عبادت رکتے ہیں،جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے،توانہوں نے اسلام قبول کرلیا،اوراچھے مسلمان ثابت ہوئے،وہ اس وقت کافی بوڑھے ہوچکے تھے۔
زمانہ جاہلیت میں بھی حق اور صداقت کے زبردست حامی تھے،چنانچہ اس باب میں انہوں نے عمدہ عمدہ اشعارکہے۔
(۱)بقول ابوقیس واصبح ناصحاً الاماستطعتم من و صاتی فافعلوا
(ترجمہ)ابوقیس تم سے بطورناصح کے کہتاہے کہ میری نصائح پرجہاں تک ہوسکے عمل کرو۔
(۲)واوصبکم باللہ والبروالتقیٰ واعراضکم والبرباللہ اوّ ل
(ترجمہ)اورمیں تمہیں اللہ کے نام پر نیکی اورتقویٰ کی اوربرائی سے روگردانی کی وصیت کرتاہوں اورنیکی کو اللہ کے یہاں اوّل درجہ حاصل ہے۔
(۳)وان قوعکم سادوافلاتحدونھم وان کنتم اھل الریاستہ فاعدلوا
(ترجمہ)اوراگرتمہاری قوم پر کسی کوسیادت حاصل ہوجائے،توان سے حسد نہ کرواوراگرتمھیں سرداری مل جائے تولوگوں سے انصاف کرو۔
(۴)وان نزلت احدی الدواھی بقومکم فاء نفسکم دون العشیرۃ فاجعلوا
(ترجمہ)اوراگرتمہاری قوم پرکوئی مصیبت نازل ہو،اوراگر تم اپنے قبیلے کو،اپنے نفوس کی قربانی دے کربچاسکو،توایساضرورکرو۔
(۵)وان یات عزم قادح فارفقوھم وماحملوکم فی الملمات فاحملوا
(ترجمہ)اوراگران پربھاری تاوان ڈالاجائے توان کا ساتھ دواور مصائب میں جو تکلیف پیش آئے اسے برداشت کرو۔
(۶)وان انتم املقتم فتعففوا وان کان فضل الخیر فیکم فافضلوا
(ترجمہ)اوراگرتمہیں غصہ آجائے،تومعاف کردو،اوراگرتم میں دوسروں سے بھلائی کرنے کی خوبی پائی جائے توضروربھلائی کرو۔
ان کے اشعار میں عمدہ عمدہ نصائح اورحکم کا ذکرملتاہے،چنانچہ ابن اسحاق نے ان کے بعض اشعار کا ذکرکیاہے۔
ابوعمرنے ان کا ذکرکیاہے۔