ابورہم غفاری،ان کا نام کلثوم بن حصین،یاحصین بن عبیدیاعتبہ بن خلف بن بدربن احمیس بن غفار تھا،جب حضورِ اکرم مدینے تشریف لائے تو انہوں نے اسلام قبول
کیا،اورغزوۂ احد میں شریک تھے،جہاں ایک تیر ان کے نرخرے میں لگا،حضورِاکرم کی خدمت میں آئے،آپ نے اپنا لعابِ دہن ان کے زخم پر لگایا،جس سے وہ شفایاب
ہوگئے،حضورِاکرم نے دوبارہ انہیں اپناجانشین مقرر فرمایا تھا،ایک دفعہ عمرۂ قضا کے موقعہ پر اور دوبارہ فتح مکہ کے موقعہ پر،اورابورہم اس منصب پراس وقت تک
فائزرہے جب تک حضورِاکرم طائف کی مہم سے فارغ نہ ہوگئے،ابورہم بیعت رضوان میں موجودتھےاورحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت کے نیچے بیعت کی تھی۔
ابویاسر بن ابوحبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نےعبدالرزاق سے،انہوں نے معمر سے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے میرے بھتیجے ابورہم
سے،انہوں نے ابورہم غفاری سے جواِن لوگوں سے تھے،جنہوں نے حضورِاکرم سے درخت کے نیچے بیعت کی تھی،سنا،کہ وہ غزوۂ تبوک میں شامل تھے،جب واپس ہوئے،تورات
کوسفرشروع کیا،میں بھی آپ کے ساتھ چل پڑا،راستے میں مجھ پر نیند نےغلبہ پالیا،اور میں نے خودکوجگانے کی کوشش کی،اس اثنا میں میر ی سواری حضورِاکرم کی سواری
کے قریب ہوگئی،اور مجھے اندیشہ ہوا،مبادا میری سواری حضورِاکرم سے ٹکرانہ جائے۔
اوران سے ان کے آزاد کردہ غلام ابوحازم نے روایت کی،کہ وہ اور ان کے بھائی غزوۂ خیبر میں موجود تھے،اوران کے پاس سواری کے گھوڑے بھی تھے،چنانچہ حضورِاکرم
نے مالِ غنیمت سے چار حصّےعطافرمائے،ہم نے خیبر میں اپنے حصوں کوبیچ کر دواونٹ خرید لئے،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔