ابورہمیہ سمعی،اگراس سے مراد ابورہم نہیں تویہ کوئی اور آدمی ہیں،ابوموسیٰ نے اذناً محمد بن ابونصرالتاجرسے،انہوں نے ابومنصور اور ابوزید سےجوابوالحسن صوفی
کے بیٹے ہیں،ان دونوں نے محمد اسحاق سے،انہوں نے احمد بن محمد سے ،انہوں نے ابوحاتم رازی سے،انہوں نے سلیمان بن داؤد مکی سے(جوتبارکے رہنے والے تھے)انہوں نے
محمد بن عثمان بن عبیداللہ بن مقلاص طائفی ثقفی سے ،انہوں نے عبداللہ بن عقیل بن یزید بن راشد سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی،کہ وہ مسلم بن حذیفہ عامری
سے ملنے گئے،انہوں نے بتایاکہ ابورہمیہ سمعی اور ابونخیلہ الہبی نے انہیں بتایا، کہ وہ رسولِ کریم کی خدمت میں معدنی سونالے کر حاضرہوئے،نبیِ کریم نے ہمیں
فرمان لکھ کر دیا، کہ جسے جو چیزمل جائے،وہ اس کی ہوگی،اور خمس سونے یا چاندی کے بڑے ٹکڑے میں ہوگا،اور زکوۃ ہر چالیس دینار پر ایک ہوگی،سلیمان کا قول
ہے،جسے کو ئی معدنی دھات مل جائے،اس پر کوئی زکوۃ نہیں ہوگی،جب تک ان کی تعداد چالیس نہ ہوجائے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔
ابن اثیر کہتے ہیں،کہ ابورہمیہ،ابورہمہ اور ابورہم سماعی یا سمعی ایک ہی آدمی ہے،بات اتنی ہے کہ راویوں سے نام کےصحیح تلفظ میں غلطی ہوگئی ہے،اورپہلا نام
اصح ہے،اور یہ متن وہی ہے،جسے ابوموسیٰ نے اس سے پہلے ترجمے میں بیان کیا ہے،واللہ اعلم۔