ابوریطہ مذحجی،ان سے شعبی نے روایت کی،کہ حضوراکرم ایک رات کومغرب اور عشاء کے درمیانی وقفہ میں تشریف فرماتھے،کہ آپ کے قریب سے ایک جماعت گزری،جوجلدی جلدی
چل رہی تھی،اور ان کا ہانکنے والا انہیں ہانکے لئے جارہاتھا،اور قرآن پڑھتا جارہا تھا،حضورِ اکرم نے نظریں اٹھاکر انہیں دیکھا اورپھرسرجُھکالیا،تھوڑی ہی
دیرگزری تھی،کہ آپ اُٹھ کر ان کے پیچھے چل دئیے، پھر راوین نے ساری حدیث بیان کیا،ابوموسیٰ نے مختصراً اسی طرح ان کا ذکرکیا ہے۔
ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ابوریطہ وہی ابورائطہ ہیں، جن کا ترجمہ ہم باب
الراء
میں بیان کرآئے ہیں،ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے،اور اگر دونوں کو دو مختلف آدمی سمجھ لیا گیا ہے،جب بھی استدراک کی کوئی ضرورت نہیں،کیونکہ
اکثر ایساہوتا رہتاہے،اس لئے ہم نے دونوں کا ذکر علیٰحدہ علیٰحدہ کردیا ہے،واللہ اعلم۔