ابورویحہ رضی اللہ عنہ
ابورویحہ رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
ابورویحہ،عبداللہ بن عبدالرحمٰن خثعی حضرت بلال کے بھائی تھے،حضورِ اکرم نے دونوں کے درمیان مواحات قائم فرمادی تھی،انہیں آپ کی صحبت نصیب ہوئی،اورشام میں مقیم ہوگئےتھے، ابوموسیٰ کہتے ہیں،میں ان کے نام اور نسب سے واقف ہوں،حاکم ابواحمد سے ابوموسیٰ نے بیان کیاہے،کہ ابن مندہ اور ابوعبداللہ نے ان کا ذکرکیا ہے،کہ وہ بلال کے بھائی تھے،انہیں حضورِاکرم کی صحبت نصیب ہوئی۔
محمد بن ابوالفتح بن حسن الواسطی نقاش نے زینب دختر عبدالرحمٰن الشعری سے ،انہوں نے زاہرالسحامی سے،انہوں نے ابوسعید سے ،انہوں نے حاکم ابواحمد سے،انہوں نے ابوالحسن محمد بن عمیص الغسانی سے،انہوں نے ابواسحاق ابراہیم بن محمد بن سلیمان بن بلال سے،انہوں نے ام الدرداء سے روایت کی،کہ جب حضرت عمر نےبیت المقدس سے کوچ کیا،اور جابیہ گئے،تو حضرت بلال نے درخواست کی کہ انہیں شام میں قیام کی اجازت دی جائے،خلیفہ نے اجازت دے دی، انہوں نے پھرعرض کیا،امیرالمومنین! حضورِ اکرم نے میرے بھائی ابورویحہ اور مجھ میں مواخت قائم فرمائی تھی،(اسے بھی میرے ساتھ رہنے کی اجازت فرمائیے)پھردونوں بھائی داریا کے مقام کو بنوخولان کے ایک قبیلے کے پاس آگئے،اوران سے کہنے لگے،ہم تم سے چند باتیں کرنے کرنے آئ ہیں،ہم کافرتھے،خدانے ہمیں ہدایت عطافرمائی،ہم غلام تھے،اللہ نے ہمیں آزاد کردیا،ہم مفلس تھے ہمیں دولت بخشی،اگرتم لوگ ہماری شادی کا بندوبست کردو ،تو ہم خداکاشکراداکریں گے،اور اگرہماری درخواست رَدکردو،توبُرائی سے بچنا،اوربھلائی کی توفیق کا مرحمت ہونا،خداکے ہاتھ میں ہے،اہلِ قبیلہ نے ان کی شادی کردی،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیا ہے،اور لکھا ہے،کہ ابوعبداللہ نے انکاذکر کتاب الکنی میں کیا ہے،لیکن ہمارے پاس ابوعبداللہ کی جو کتاب ہے،اس میں ابورویحہ کا ترجمہ نہیں ہے،لیکن اگر ابوعبداللہ نے صحابہ کی کنیتوں کے بارے میں کوئی ایسی کتاب لکھی ہو،جوہماری نظر سے نہ گزری،تویہ اور بات ہے۔