ابورویحہ الفرعی،بنوخثعم سے تھے،وہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اور آپ صحابہ میں مواخات قائم فرمارہے تھے،ابوموسیٰ نے جعفرالمستغفری
سے یہ قول نقل کیا ہے، ابوعمرکاقول ہے کہ آپ نے ابورویحہ خثعمی اور بلال بن رباح کے درمیان رشتۂ مواخات قائم کیا تھا، بلال بھی کہاکرتے کہ حضورِاکرم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بھائی بھائی بنایاتھا۔
ابورویحہ سے مروی ہے کہ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضرہوئے،توآپ نے میرے لئے ایک عَلم بنوایا،اورفرمایا،کہ اسے لے کر نکلو،اورمنادی کرو،کہ جو اس عَلم کے نیچے
آجائے گا وہ محفوظ اور مامون ہوگا۔
ابورویحہ کا نام عبداللہ بن عبدالرحمٰن تھا،اور وہ شامی شمارہوتے تھے،یہ ابوعمر کاقول ہے اور ابوعمر اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔
ابن اثیر کہتے ہیں،ابوموسیٰ نے اس ترجمے کو پہلے ترجمے کے بعد جس میں ابورویحہ کو بلال کا بھائی لکھاہے،بیان کیاہے،اوران کا نسب لکھاہے،اس سے صاف ظاہرہےکہ
انہوں نے دونوں کو علیٰحدہ علیٰحدہ آدمی گردانا ہے کیونکہ ابوموسیٰ نے انہیں بلال کابھائی لکھاہےاورکسی قبیلے سے منسوب نہیں کیا ،اورپھر ان کی زبانی یہ بھی
نقل کیا ہے کہ انہوں نے بنوخولان میں جاکر بیان کیا،کہ وہ دونوں غلام تھے،اور خدانے انہیں آزاد کردیا،اوردوسرے ترجمے میں ابوموسیٰ نے ابورویحہ کو بنوخثعم
کی طرف منسوب کیا ،لیکن یہ نہیں لکھا،کہ وہ بلال کے بھائی تھے،اس سے معلوم ہوتا ہے،کہ یہ دو آدمی ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے خلاف ہے۔
ابورویحہ کا بنو خثعم کی طرف انتساب بربنائے ولاء ہے،اورابوموسیٰ نے ابورویحہ برادر بلال کے ترجمے میں لکھاہےکہ جب حضرت بلال نے امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ
عنہ سے شام میں سکونت کی اجازت طلب کی،تو انہوں نے ابورویحہ کے بارے میں عرض کیا تھاکہ حضوراکرم نے ہمارے درمیان سلسلۂ مواخات قائم فرمایاتھا،اوریہ بھائی
چارہ بر بنائے نسب نہیں تھا،اس سے معلوم ہوا، کہ یہ دونوں آدمی ایک ہیں۔
"فرعی من خثعم"
سے مرادیہ ہے کہ فرع بو خثعم کی ایک شاخ تھی،جن کاسلسلہ یوں ہے، فرع بن شہران بن عقرس بن حَلف بن اقبل اور یہی بنوخثعم ہیں۔
`