ابوصفرہ،ان کا نام ظالم بن سراق تھا،اورایک روایت میں سارق بن صبیح بن کندی بن عمرو بن عدی بن وائل بن حارث بن عتیک بن عمران بن عمرو مزیقیابن عامربن ماء السماءبن حارثہ بن امراءالقیس بن ثعلبہ بن مازن بن ازدلازدی العتکی ہے،اوروہ مہلب بن ابوصفرہ کے والد تھے،بصرے میں سکونت تھی،حضورکے عہد میں مُسلمان ہوگئے تھے،لیکن درباررسالت میں حاضرنہ ہوسکے، البتہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورخلافت میں دس ۱۰ بیٹوں کے ہمراہ جن میں ان کے چھوٹے بیٹے مہلب بھی شامل تھے حاضرہوئے تھے،حضرت عمر انہیں دیکھتے رہے،اورعلامات کا اندازہ لگاتے رہے،پھرابوصفرہ سے کہنے لگے،تمہارایہ بیٹاسب کا سردارہے۔
ایک روایت میں ہے کہ ابوصفرہ نے اپنے مال کی زکوۃ حضورِاکرم کو اداکی،مگرزیارت سے محروم رہے ایک اورروایت میں ہے کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ حضرت صدیق کے دربارمیں حاضرہوئے تھے،تینوں نے انکاذکرکیاہے۔