ابوصخرعقیلی،بصری تھے،مسلم بن حجاج نے انہیں صحابی لکھاہے،بقول ابوعمران کانام عبداللہ بن قدامہ تھا،ان سے عبداللہ بن شفیق نے ایک حدیث حسن دربارہ علاماتِ نبوت بیان کی ہے،سالم بن نوح نے سعید الجریری سے،انہوں نے عبداللہ بن شفیق سے،انہوں نے ابوصخرعقیلی سے روایت کی کہ وہ حضورِاکرم کے زمانے میں ایک بارمدینے میں ایک شیراوراونٹنی بیچنے آئے،جب وہ بک گئی، تو خیال آیاکہ کیوں نہ حضورِاکرم کی زیارت کرلوں،اتفاقاًمجھےراستےمیں سرکارمل گئے،ابوبکراورعمر ساتھ تھے،میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے چل دیا،اتنے میں ایک یہودی وہاں سے گزرا،جوتوریت پڑھ رہاتھا،اوراپنے قریب المرگ بیٹے پرآنسوبہارہاتھا،حضورِاکرم اس کی طرف چلے،تومیں بھی ادھرکو ہولیا،حضورنے اس سے فرمایا،اے یہودی،میں تجھے اس خداکی قسم دیتاہوں،جس نے توریت اتاری اورجس نے بنی اسرائیل کے لئے بحیرۂ احمرمیں راستہ بنادیا،میں تجھے زبردست قسم دیتاہوں، کیاتوریت میں میرے اوصاف اورعلامات نہیں ہیں،اورکیامیری بعثت کا ذکرنہیں،اس نے سرہلاکر جواب دیا کہ نہیں۔
اس پراس کابیٹاجولب مرگ تھا،بول پڑا،اس خداکی قسم،جس نے موسیٰ پر توریت اتاری،کہ آپ کے اوصاف علامات اور بعثت کا ذکرتوریت میں ہے اور میں آپ کی رسالت کی شہادت دیتاہوں، پھر کہا،آپ اس یہودی کو میرے پاس سے اٹھا دیں۔
اس کے بعد وہ جوان مرگیا،اورحضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی تحویل میں لے لیا،اس کی تجہیزوتکفین فرمائی اورنمازجنازہ پڑھائی،عبدالوہاب بن عطانے جریری سے ،انہوں نے عبداللہ بن قدامہ سے،انہوں نے ایک اعرابی سے جس کانام نہیں لیا،اس طرح روایت کی، تینوں نے ذکرکیا ہے۔