ابوسنان اسدی رضی اللہ عنہ
ابوسنان اسدی رضی اللہ عنہ (تذکرہ / سوانح)
ابوسنان اسدی،نام وہب بن عبداللہ یاعبداللہ بن وہب یاعامر تھا،مگرآخرالذکر درست نہیں،ایک روایت میں وہب بن محصن بن حرثان بن قیس بن لبہ بن غنم بن دودان بن اسد بن خزیمہ ہے،اگر ان کا نام وہب بن محصن جرثان ہو،توپھر یہ کاشہ بن محصن کے بھائی ہیں،اوران کے بارے میں جو کچھ کہاگیاہے،وہ درست ہے،ان کا بیٹا سنان بن سنان تھا،اوربنوعبدشمس کے حلیف تھے،ابوسنان غزوۂ بدر میں شامل تھے۔
ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے بدرابوسنان بن محصن کا ذکرکیا ہے،وہ اپنے بھائی عکاشہ سے تقریباً بیس برس بڑے تھے،نیزایک روایت میں ہے کہ انہوں نے چالیس۴۰برس کی عمر میں ۵ہجری میں وفات پائی،یہ وہ زمانہ تھا،جب حضورِاکرم نے بنوقریظہ کا محاصرہ کیا ہواتھا،بروایت شعبی وزربن حبیش سب سے پہلے آدمی ہیں جنہوں نے بیعتِ رضوان کی،وہ ابوسنان بن وہب اسدی تھے،حضورِاکرم نے ان سے پوچھا،تم کس پر بیعت کررہے ہو؟ انہوں نے عرض کیا،یارسول اللہ جو کچھ آپ کے دل میں ہے،واقدی کے مطابق اول ازہمہ سنان بن ابوسنان نے بیعت کی،تینوں نے ان کا ذکر کیاہے،ابوموسیٰ نے بھی ان کا ذکرکیا ہےاورلکھاہے کہ ابوسنان بن محصن نے حضورِاکرم کے ساتھ حج کیا،ان سے عدی مولی ام قیس نے روایت کی، ابوعبداللہ نے ان کا ذکر ابوسفیان بن محصن کے تحت کیاہے،ابونعیم کے مطابق یہ ابوسنان ہیں، بہ قول جعفر ابوسنان جوعکاشہ کے بھائی ہیں،اپنے بیٹے سمیت غزوۂ بدر میں شریک تھے،بروایتے ان کا نام وہب بن عبداللہ بن محصن یا عبداللہ بن وہب تھا۔
ابن اثیر لکھتے ہیں،کہ ابوسفیان بن محصن کے تحت ابونعیم کا قول بیان ہوچکا ہے،لیکن ابن مندہ نے ابوسنان کے نام کودوبارہ لکھا،اوربیان کیاکہ ابوسنان بن وہب اسدی وہ پہلے آدمی ہیں،جنہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت رضوان کی،اوریہی روایت ہے،وزربن حبیش کی،بعض اقوال میں ان کا نام ابوسنان بن محصن مذکورہے،اگرچہ ابنِ مندہ نے ان کا ذکر نہیں کیا،مگر ان کی مراد یہی ہے،اورابنِ مندہ نے ان کے نسب کے بارے میں تمام اقوال کا ذکر نہیں کیا،اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ ہم ان کے خلاف استدراک کریں،کیونکہ یہ ابن مندہ کی عادت ہے،کہ وہ انساب کو کاملاً بیان نہیں کرتے،رہاان کے بارے میں ابوموسیٰ کا یہ قول کہ ایک روایت کی روسےان کانام وہب بن عبداللہ بن محصن ہے،ہم ان کے نام اورنسب کے سلسلے میں اس روایت کا ذکر کرچکے ہیں، واللہ اعلم۔
اگرابنِ مندہ دونوں ترجموں میں اپناوہم واضح کردیتے،تواچھاہوتا،کیونکہ انہوں نے ایک ترجمہ ابوسفیان بن محصن کا لکھا ہےاوردوسرے ترجمے میں ابوسفیان بن وہب لکھ کر دونوں آدمیوں کو ایک قراردیا ہے،پہلے کا نام ابوسفیان بن محصن لکھاماورکنیت غلط کردی اوردوسرے کا نام ابوسفیان بن وہب لکھا،یہ چند آدمیوں کا قول ہے،جبکہ اکثر کا خیال یہ ہے کہ ان کا نام وہب تھا،اورچونکہ ابنِ مندہ نے اختصار سے کام لیا ہے،اس لئے مناسب یہ تھا،کہ مشہورترقول کا ذکر کرتے۔
واقدی سے منقول ہے، کہ ابوسفیان ۵ہجری میں فوت ہوئے ،اورآگے تحریر کیا ہے کہ یہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے بیعتِ رضوان کی،بظاہر ان دو باتوں میں تناقض معلوم ہوتاہے،مگر فی الحقیقتہ ایسا نہیں ہے،کیونکہ بقول واقدی سب سے پہلے بیعتِ رضوان کرنے والے ان کے بیٹے تھے،اورجو شخص ابوسنان کوبیعت رضوان کاپہلاآدمی کہتاہے،وہ ان کاسالِ وفات۵ ہجری نہیں تسلیم کرتا۔