ابوزمعہ البلوی،ان کا نام عبیدبن ارقم تھا،اور بیعتِ رضوان میں شریک تھے،مصرمیں سکونت اختیار کی،اور معاویہ بن خدیج کے زیرِ کمان،جہاد افریقہ میں شریک رہے
اور وہیں وفات پائی، انہوں نے وصیت کی تھی کے بعدازتدفین ان کی قبر کو زمین کے ہموارکردی جائے،چنانچہ انہیں قیروان میں ایک مقام پر جسے البلویتہ الیوم
کہاجاتاتھا،دفن کیاگیا۔
ابن لہیعہ میں عبیداللہ بن مغیرہ سے،انہوں نے ابوقیس مولیٰ بنوجمح سے روایت کی،کہ انہوں نے ابوزمعہ بلوی سے جو اصحاب شجرہ سے تھے،سنا،کہ انہیں عبداللہ بن
عمرو بن عاص کے بارے میں بتایاگیا کہ اس نے بعض لوگوں پر سختی کی ہے،توابوزمعہ نے کہا،کہ لوگوں پر تشدد نہ کیا جائے، انہوں نے حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
سے سنا،کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص نے ننانوے ۹۹قتل کئے،پھر وہ ایک راہب کے پاس گیا،اور دریافت کیا،آیااس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے،راہب نے کہا، نہیں،اس نے
راہب کو بھی قتل کردیا،اور پھرایک دوسرے راہب کے پاس گیا،اور اسے ساراواقعہ سنایا،اس نے کہا خدا غفور رحیم ہے،توبہ کرلو،اس نے توبہ کرلی،اور بنواسرائیل کے
برگزیدہ لوگوں میں شمارکیا گیا،تینوں نے ذکرکیا ہے۔