احمد بن علی بن ثعلب بعلبکی: مظفر الدین لقب تھا مگر ابن ساعاقی کےنام سے اس لیےمشہور تھےکہ آپ کے والد ماجد علی بن ثعلب علم ہئیت اور نجوم اور عمل ساعات میں بڑے ماہر باہر اور یگانۂ زمانہ تھے۔آپ شہر بعلبک میںجود دمشق سے بارہ فرسنگ کے فاصلہ پر ہے،پیدا ہوئے ور بغدد میں نشونما پایا اور کمال اکے رتبہ کو پہنچ کر علوم شرعیہ میں امام زمانہ اور فروع و اصول میں حافظ،متقن،اہل ثقاہت ہوئے چنانچہ مشائخ زمانہ نے اس بات پر اقرار کیا کہ آپ جو انمروی کے میدان کے شہسور گذرے ہیں۔شمس الدین اصفہانی شافعی شارح کتاب محصول آپ کو ابن حاجب پر فضیلت دیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ آپ ابن حاجب سے بہت ذکی ہیں،یہاں تک کہ لوگ ذکاء اور فصاحت و خوشخطی میں آپ سے تمثیل دیا کرتے تھے۔
علوم آپ نے تاج الدین علی بن سنجر تلمیذظہیر الدین محمد مصنف فتاویٰ ظہیریہ شاگرد حسن قاضی خان سے حاصل کیے۔مدت تک بغداد میں مدرسۂ لطائف حنفیہ کے،جو دروازۂ مستنصریہ میں واقع تھا،مدرس رہے مجمع البحرین اور بدائع اصول فقہ میں بہت عمدہ کتابیں لکھیں ور علم ادب میں بھی نہایت مفید تصنیف کی۔رکن الدین سمر قندی اور ناصر الدین بن محمد نے آپ سے مجمع البحرین پڑھی وفات آپ کی ۶۹۴ھ میں ہوئی۔’’آرائش آفاق‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کی ایک، بیٹی مسماۃفاطمہ بڑی فقیہ تھی جس نے آپ سے فقہ اور مجمع البحرین کو پڑھا اوراس پر عمدہ تعلیق لکھی۔
حدائق الحنفیہ