احمد بن عبداللہ قریمی: عالم فاضل،فقیہ محدث،مفسر تھے۔جب حافظ الدین محمد بزازی صاحب فتاویٰ بزازیہ شہر قریم میں آکر چندے قیام پذیر ہوئے تو ان سےآپ نے علم پڑھا اور ان کے چلے جانے کے بعد ۸۰۶ھ میں شرف الدین بن کمال قریمی تلمیذ بزازی سے حاصل کیا پھر عہد سلطان مراد خاں بن محمد خاں روم کے ملک میں آئے اور مدرسہ مرزیفون کے مدرس مقرر ہوئے جہاں آپ سے یوسف بن جنید نے علم پڑھا۔بعد ازاں عہد سلطان محمد خاں بن مراد خاں میں قسطنطنیہ میں تشریف لائے اور بادشاہ کی طرف سے آپ کا پچاس درم روزینہ مقرر ہوا،یہاں بھی مدرسہ میں پڑھاتے تھے اور جہا چاہتے تھے ذکر الٰہی کرتے تھے۔کتاب تلویح اور شرح عقائد نسفی اور سید عبداللہ کی شرح لب پر آپ نے حواشی لکھے۔صاحب کشف الظنون لکھتے ہیں کہ جب آپ کی شرح عقائد نسفی کے حواشی لکھ رہے تھے تو ۹۴۳ھ میں آپ نے وفات پائی۔’’ذوالعقول‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)