احمد بن ابراہیم بن عبدالغنی بن اسحٰق سروجی: قاضی القضاۃ خطاب اور ابو العباس کنیت تھی۔اصل میں شہر سروج کے رہنے والے تھے جو شام کے ملک میں شہر حران کے پاس جہاں زر تشت پید اہوا تھا،واقع ہے۔فقہ واصول میں امام فاضل اور معقول و منقول میں شیخ زمانہ تھے فقہ قاضی القضاۃ ابی ربیع سلیمان اور محمد بن عباد خلاطی تلمیذ جمال الدین حصیری شاگرد وقاضی خان سے پڑھی،مدت تک مصر کے قاضی و مفتی اور مدرس رہے اور آپ سےامیرعلاء الدین علی بن بلبان بن عبداللہ فارسی اور علاء الدین علی بن عثمان ماردینی معروف بہ ابن ترکمانی نے فقہ پڑھی۔ آپ نے ہدایہ کی شرح کتاب الایمان تک غایۃ السروجی نام سے چھہ جلدوں میں تصنیف کی اور اس کو دلائل عقیلیہ و نقلیہ ے خوب مؤید کیا۔علاوہ اس کے کتاب ادب القضاء،فتاویٰ سروجیہ،کتاب المناسک،کتاب نفحات النسمات فی وصول الثواب الی الاموات،مؤلف فی حکم الخیل،رسالۃ الحجۃ الواضحہ فی ان البسملۃ لیست من الفاتحہ وغیرہ کتب مفیدہ تصنیف کیں جو مقبول خاص و عام ہوئیں اور ماہِ رجب ۷۱۰ھ[1]میں وفا ت پائی۔’’مشہورِ زمانیاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ ولادت ۶۳۷ھ ابن تیمیہ کارد کئی جلدوں میں لکھا (مرتب)
حدائق الحنفیہ