احمد بن علی ترمذی: آپ کی کنیت ابو بکر وراق تھی اور وراق اس شخص کو کہتے ہیں جو قرآن و حدیث وغیرہ لکھا کرے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اکثر کتابت کیا کرتے تھے۔آپ نے مختصر طحطاوی کی شرح بڑے بسط کے ساتھ چار جلدوں میں تصنیف کی اور اس میں پہلے تین کے مسئلہ کو بیان کر کے اس کی شرح یون شروع کی کہ احمد ن ےکہا الخ قنیہ میں لکھ اہے کہ ایک دفعہ آپ حج کے لیے مکہ معظمہ کو روانہ ہوئے۔جب پہلی ہی منزل پر پہنچے تو اپنے اصحاب کو فرمایا کہ مجھ کو واپس پھر لیجاؤ کیونکہ میں نے صرف ایک ہی منزل میں ساتھ سوگناہ کبیرہ کیا ہے، پس وہ آپ کو پھیرلے گئے۔
(حدائق الحنفیہ)