یوسف بن جنید تو قاتی الشہیر بہ اخی چلپی ذخیرۃ العقبی: فاضلِ ماہر،فقیہ متجر،جامع علوم و نقلیہ و عقلیہ،حاویٔ فروع واصول تھے۔پہلے سید احمد قریمی تلمیذ حافظ الدین محمد بزازی پھر صلاح الدین معلم با یزید خاں بعد ازاں مولیٰ خسرو محمد بن فراموز سے پڑھا،جب درجہ کمالیت و فضیلت کو پہنچے تو قسطنطیہ میں مدرسۂ قلندریہ کے مدرس مقرر ہوئے،تمام عمر علم اور مطالعہ کتبِ فقہیہ میں مشغولہ رہے۔شرح وقایہ کے حواشی مسمی بہ ذخیرۃ العقبی جو ہمارے ملک میں حاشیۂ چلپی کے نام سے مشہور ہیں تصنیف کیے جن کی تالیف ۸۹۱ھ میں شروع کی اور ۸؍ماہ ذی الحجہ ۹۰۱ھ کو ختم کیا،علاوہ اس کے رسالہ ہدایہ المہتدین نام سے تصنیف کیا جس میں ان الفاظ کو بیان کیا جن کا کہنا کفر ہے۔
جب آپ ۹۰۵ھ میں فوت ہوئے توآٹھ مدارس سے ایک کے مدرس تھے،’’فقیہ مشہور زمانیاں‘‘ تاریخ وفات ہے۔توقاتی توقات کی طرف منسوب ہے جو ایک چھوٹا سا شہر لحف جبل میں واقع ہے جس کا ایک قلعہ خوبصورت بھی ہے۔ آپ وہ حسن چلپی نہیں ہیں جنہوں نے تلویح و مطول و تفسیر بیضاوی کا حاشیہ لکھا ہے۔
(حدائق الحنفیہ)