اخوند ملا محمد جمال الدین: اپنے وقت کے عالم فاضل متجر روزگار، واقف اسرار تھے،باوجود کمال شغل علوم ظاہری کے بابا فتح اللہ حقانی کی خدمت میں حاضر ہوکر استفاضہ امور باطنی کا کیا اور رات دن تدریس علوم ظاہری و باطنی میں مشغول ہوئے۔شیخ نصیر الدین ابو الفقراء نے آپ سے پڑھا اور حدیث کی سند حاصل کی، علاوہ اس کے اکثر اکابر وقت نے مچل بابا نصیب و شیخ اسمٰعیل چشتی وغیرہ کے آپ سے استفادہ کیا۔آپ اکثر شیخ نور الدین ولی کی تربت پر زیارت کے لیے جایا کرتے تھے،ایک دن شیخ نصیر الدین نے کہا کہ حسب ارشاد نبوی فضل العالم علی العابد کفضلی علیٰ ادناکم کے آپ کی فضیلت شیخ نور الدین سے زیادہ ہے۔آپ نے فرمایا کہ ایک روز ہم آنحضرتﷺکو خواب میں دیکھا کہ شیخ نور الدین آپ کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں،آپ نے فرمایا کہ اے جمال! یہ شیخ نور الدین ہے،جو کام اس نے کیا ہے وہ کسی نہیں کیا،آپ گوشت کم کھایا کرتے تھے اور بے تکلف کر تہ اور بوریہ کے فرش پر اوقات بسر کرتے تھے۔کہتے ہیں کہ بابا فتح اللہ کی ایک لڑکی آپ کے قعداور دوسری آپ کے بھائی ملا کمال الدین کے عقد میں تھی۔ قبر آپ کی کاشمیر میں ہے۔
(حدائق الحنفیہ)