الحاج رحیم بخش قمر لاکھو
الحاج رحیم بخش قمر لاکھو (تذکرہ / سوانح)
سندھ کے نامور قادر الکلام شاعر، عالم ، مصنف الحاج رحیم بخش قمر بن محمد عیسی لاکھو۲۲، نومبر ۱۹۳۳ء کو گوٹھ عمر راہو نزد دولت پور ضلع نوابشاہ سندھ ، میں تولد ہوئے ۔
تعلیم و تربیت :
مدرسہ انوار العلوم شکار پور اور مدرسہ جامع مسجد نوابشاہ میں مولانا پیر غلام مجدد سر ہندی (ماتلی ) ، مولانا عبداللہ ، مولاناالحاج محمد ہاشم انصاری نوابشاہی اور مفتی کریم بخش مگسی (میہڑ)کے پاس دینی تعلیم و تربیت حاصل کی ۔
نعت گوشعراء الحاج عبدالرحمن انجم مرحوم (ہالا)اور حافظ محمد احسن چنہ مرحوم (دادو )سے شاعری میں اصلاح لی ۔
سفر حرمین شریفین :
۱۹۵۵ء میں حج بیتاللہ ، روضہ رسول ﷺ کی حاضری دی اور بغداد شریف میں سر کار غوث الثقلین ،قطب ربانی ، محبوب صمدانی ، سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ الاقدس کے آستانہ اقدس پر حاضری کی سعادت حاصل کی۔
شاعری کا موضوع:
آپ نے شاعری کی ہر صنف میں شعر کہے ہیں ، مثلا: بیت ، وائی، حمد ، نعت ، غزل ، مولود ، قصیدہ ،مثنوی، مخمس ، تضمین، مسدس ، مورو، حمرو، لولی ، مناجات اور قومی اصلاحی گیت وغیرہ ۔
تصنیف و تالیف :
الحاج قمر کی تمام کتابیں سندھی زبان میں ہیں ۔ درج ذیل کتب نثر میں اور مطبوعہ ہیں :
۱۔ سیرت القمر المنیر(سندھی ) طبع اول نوابشاہ ۱۹۸۷ء ؍۱۴۰۷ھ اسی کتاب کو مہران اکیڈمی شکار پور نے محمد رسول اللہ ﷺ کے نام دسمبر ۱۹۹۴ء کو شائع کیا ۔
۲۔ سیرت خاتم الا نبیاء ۲۲۸ صفحات ، مکتبہ قمر یہ نواب شاہ ۱۹۸۵ء
۳۔ تنویر الا سلام ۱۲۸ صفحات طبع اول ۱۹۸۴ء نشری تقریریں درج ہیں
۴۔ الفوز العظیم موضوع نماز، صداقت بک حیدرآباد ۱۹۹۲ء
۵۔العدل و الاحسان ۸۲صفحات ، یادگار پبلشرز حیدرآباد ۱۹۸۹ء
۶۔ فضائل القرآن طبع ۱۹۵۶ء
۷۔ القول الا ظہر لاوڈاسپیکر پر نماز کی صحت اور عدم صحت کے متعلق
۸۔ جمال مصطفی فی ثبات امام الا نبیاء ۶۴ صفحات طبع اول ۱۹۶۱ء
۹۔ سید فاروق اعظم صفحات ۱۶طبع اول ۱۹۸۳ء
۱۰۔ اسلامی کلچر سورۃالنساء کا ترجمہ و تفسیر ہے
۱۱۔ امھات المومنین
۱۲۔ ا ٓخرت جی پوک طبع ۱۹۶۲ء
۱۳۔ مصطفی مختار ﷺ ۴۰صفحات مطبوعہ ۱۹۹۳ء
درج ذیل کتب منظوم اور مطبوعہ ہیں :
٭ دیوان قمر امین کتاب گھر حیدرآباد ۱۹۶۶ء
٭جواہر القمر ملی نغمے ۳۶ صفحات پر مشتمل ہے صداقت بک ڈپو حیدرآباد ۱۹۸۰ء
٭دربا رمدینہ ۱۶صفحات مطبوعہ ۱۹۵۶ء
٭دربار کر بلا ۱۰ صفحات مطبوعہ ۱۹۵۹ء
٭روضہ پاک رسول جی احباب پبلیکشنز اردو بازار حیدرآباد ۱۹۸۳ء
٭تندون جی طلب جون ایچ احمد اینڈ سنز حیدرآبا د۱۹۷۷
٭گھایا گھٹا گھوٹ (جہاد کے موضوع پر ۱۱۲ صفحات پر مشتمل کتاب ہے)
صداقت بک ڈپو شاہی بازار حیدرآباد ۱۹۶۶ء
٭کٹی نیٹ خمارمان مطبوعہ ۱۹۷۸ء
٭محبت جی میدان میں ۱۳۰صفحات نواب شاہ ۱۹۸۱ء
٭سچن آیو سھنج ٹیا ۱۳صفحات مطبوعہ ۱۹۶۹ء
٭سھراء سیج شادی بیاہ کے گانے ۲۴ صفحات مطبوعہ ۱۹۸۲ء
٭درد مندی چودیس مرتبہ ڈاکٹر غلام محمد لاکھو قومی ملے نغمے
اکثر کتابیں آپ نے اپنی مدد آپ کے تحت خود شائع کیں ۔
٭تفسیر خزائن الرحمن (قلمی )
٭سیرت النبی ﷺ (قلمی)
٭قمر جور سالو (قلمی)
اولاد :
آپ لاولد تھے ، اولاد نہیں تھی ۔ فرماتے تھے کہ میری شاعری او ر کتب کو میری حقیقی اولاد سمجھا جائے۔ (ماہنامہ السند ، اسلام آباد )
الحاج رحیم قمر سندھ کا عظیم سرمایہ تھے ، شاہ لطیف کی روایات کے امین تھے ۔انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ سندھ کے نوجوانوں کے محبت رسولﷺ کا درس دیا، انہیں غفلت سے بیداری اور اپنی ذمہ داری نبھانے کا احساس دلایا ہے ۔ حضور کے سچے عاشق مدح خواں و نعت گو شاعر تھے ۔ صحابہ کرام ، اہل بیت عظام اور بزرگان دین کے شیدائی تھے ۔ شریعت مطہرہ کے پابند تھے ، بڑے بڑے مشاعرہ کے لئے واجب التقلید نمونہ تھے ۔ آپ کی شاعری نے آپ کی زندگی میں مقبولیت کی معراج کو پالیا تھا ۔ تمام سندھی اخبارات رسائل و جرائد میں آپ کا عارفانہ کلام شائع ہوتارہا، آپ کی محبت سے لبریز تصنیف کو لوگوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا، آپ کی شاعری ٹی وی اسٹیشن کراچی ، ریڈیو پاکستان کراچی حیدرآباد ، خیر پور میرس اور لاڑکانہ سے نشر ہوتی رہی ہیں ۔ وہ مہران یونیورسٹی نوابشاہ کی مسجد میں خطیب تھے ۔ ایک بار لاڑکانہ فقیر راقم الحروف راشدی کے پاس تشریف لائے اور رات دیر تک محبت بھری مجلس قائم رہی۔آپ پیکر محبت اور سادگی پسند ، اخلاص کی تصویر اور شب بیدار بزرگ تھے ۔ فقیر کی درخواست پر فقیہ اعظم ،تاج العارفین ،حضرت خواجہ محمد قاسم مشوری قدس سرہ الاقدس کی شان ، اقدس میں فارسی و سندھی مین منقبت کہی ، انہیں حضور قبلہ عالم سے والہانہ محبت تھی ۔بطور نمونہ فارسی کلام حاضر خدمت ہے :
آہ! شد مولائے سندھ مرد خدا
آہ! شد آں آں آفتاب اولیاء
نام آں محمد قاسم رحمتہ اللہ علیہ بود
آں سخی سندھ را، حاتم بود
پیر قاسم مخر آدم و فخر شیث
مفتی و شیخ المشائخ، شیخ الحدیث
عارف باللہ آں ، ماہ مبین
آں امام ، اولیاء و متقین
گفت رومی ، عارف اللہ بود
گفت او گفتہ اللہ بود
شد و جودش پاک گر زیر زمیں
روح آں را رفت بر عرش بریں
الا! الا!! رفت آں نور قلوب
الا! الا!! رشک ’’قمر ‘‘ شد غروب
پیر قاسم آں کہ اہل اللہ بود
پیر قاسم و اصل باللہ بود
(قاسم و لایت ص۲۷۰)
افتخار ملت حضرت علامہ تقدس علی خان بریلوی ؒ (شیخ الحدیث جامعہ راشدیہ درگاہ شریف پیر جو گوٹھ) کی شان میں سندھی میں منقبت لکھی جو کہ کتاب ’’پیکر تقدس ‘‘(مطبوعہ رضا اکیڈمی لاہور ) میں محفوظ ہے ۔ وہ نعت کے موضوع پر سندھی میں پی ایچ ڈی کر رہے تھے کے وصال کا پیغام آیا اور کام ادھورارہ گیا۔
وصال :
الحاج رحیم بخش قمر نوابشاہی نے ۱۱، جمادی الآخر ۱۴۱۴ھ بمطابق ۲۶، نومبر ۱۹۹۳ ء بروز جمعہ نوابشاہ میں اپنے گھر بیت القمر (تاج کالونی ) میں تقریبا ساٹھ سال عمر میں انتقال کیا۔ تاج کالونی کے شمال کی جانب ایک میل کی مسافت پر نزد حبیب شگر ملز ایک قبرستان میں دفن کیا گیا جہاں آپ کا آخری آرامگاہ ہے ۔
قمر مرحوم کو مہران یونیورسٹی نوابشاہ میں دفن نہ کرنا نا قدری ہے اپنے محسنوں کی قدر کرنی چاہئے نامور علمی شخصیات کو نامور علمی اداروں میں مدفون کرنا ان کی خدمات کا بہترین تشکر ہے۔
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)