علی عربی: علاء الدین لقب تھا،علوم شرعیہ و عقلیہ کے جامع اور تفسیر و حدیث و اصول میں بڑے ماہر تھے چنانچہ کتاب تلویح آپ کو نوک زبان تھی۔ اصل میں آپ حلب کے رہنے والے تھے اور وہیں پیدا ہوئے اور مختلف علوم حاصل کیے پھر بروسا میں گئے اور اسمٰعیل کورانی سے مدت تک پڑھتے رہے پھر خضر بیگ بن جلال الدین رومی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے استفادہ کیا پھر بروسا و منعینسا اور قسطنطیہ کے مدارس میں مدرس مقرر رہے،آخر بحالت مفتی قسطنطیہ کے ۸۹۳ھ میں وفات پائی۔’’علامۂ مذہب‘‘ تاریخ وفات ہے۔
آپ کی کرامات بہت ہیں اور تصنیفات سے حواشی شرح عقائد اور حواشی مقدمات اربعہ توضیح یادگار ہیں کہتے ہیں کہ پہلے پہل آپ نے ہی مقدمات اربعہ توضیح پر حواشی لکھے پھر مولیٰ مصلح الدین مصطفیٰ قسطلانی نے ان کا حاشیہ تحریر کیا اور بعض جگہ علی عربی کی تردید کی پھر حسن سامسونی اور مولیٰ ابن خطیب اور مولیٰ ابن حاج حسن نے یکے بعد دیگرے حواشی لکھے۔آپ کے شاگردوں میں سے مصطفیٰ بن خلیل والد صاحب شقائق اور عبد الکریم علی قسطمونی وغیرہ ہیں۔
(حدائق الحنفیہ)