علی بن احمد بن محمد جمالی[1]: علاء الدین لقب تھا۔فقیہ،اصولی،ادیب، لغوی،نجوی،مجتہد،محدث،مفسر،عابد،زاہد،صاحب کرامات فنون عقلیہ و نقلیہ میں متجر،دقائق شرع میں ماہر تھے۔صغر سنی میں حمزہ قرامانی سے علم پڑھا پھر قسطنطنیہ میں آکر مولیٰ خسرو محمد بن فراموز سے تحصیل کی اور مدارس اور نہ اور بروسا کے مدرس ہوئے۔پھر سلطان محمد خان اور اس کے بیٹے بایزید خان کے عہد میں مفتی مقرر ہوئے۔آپ کے تلامذہ میں سے صدر الافاضل یوسف اور قطب الدین مرزیفونی وغیرھم ہیں۔وفات آپ کی ۹۳۲ھ میں ہوئی۔’’فضل ایزد‘‘ تاریخ وفات ہے۔آپ کے ایک بھائی قوام الدین قاسم بن احمد نام بڑے عالم فاضل تھے جنہوں نے علی قوشجی وغیرہ سے علم حاصل کیا اور قسطنطنیہ میں آٹھ مدارس میں سے ایک مدرس مقرر ہوئے او سجالت قضائ قسطنطنیہ فوت ہوئے۔
1۔ المعروف علی چلپی ۹۰۷ھ شیخ الاسلام رہے،مختصر ہدایہ،مختارات الفتاویٰ اور رسالہ فی حق دوران آپ کی تصانیف ہیں ۱۲،انسائیکلو پیڈیا آف اسلام
(حدائق الحنفیہ)