علی بن محمد بن علی رامثی بخاری: نجم العلماء اور حمید الدین الضریر کے لقب سے مشہور تھے،امام کبیر،فقیہ محدث،مفسر،اصولی،جلدی،کلامی،حافظ متقن تھے۔ ماوراء النہر میں علم کی ریاست آپ پر منتہیٰ ہوئی اور آپ کی جلالت کے آوازہ سے زمین کا طبق پُر ہوا۔فقہ شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری سے پڑھی اور حدیث کو جمال الدین عبید اللہ محبوبی سے سُنا اور آپ سے حافظ الدین عبداللہ بن احمد نسفی صاحب کنز اور ابو الحامد محموب بن احمد بخاری صاحب حقائق شرح منظومہ اور جلا الدین محمد بن احمد صاعدی وغیرہ نے تفقہ کیا۔جامع کبیر اور کتاب نافع اور کتاب منظومہ نسفی کی شرحیں لکھیں اور مواضع مشکہ ہدایہ پر فوائد نام سے حاشیہ لکھا۔وفات آپ کی ۶۶۷ھ میں ہوئی اور امام ابی حفص کبیر کے پاس دفن کیے گئے اور بموجب وصیت کے آپ کو امام حافظ الدین نے قبر میں رکھا اور تقریباً پچاس ہزار آدمیوں کے ساتھ انپر نماز جنازہ کی پڑھی۔’’شمع انور‘‘ تاریخ وفات ہے۔
حدائق الحنفیہ