علی بن عثمان بن ابراہیم ماردینی: علاء الدین لقب تھا لیکن ابن ترکمانی سے مشہور تھے۔فقہ واصول میں امامِ عالم،شیخ کامل،بارع،محقق،مدقق اور فنون عقیلہ و نقلیہ میں ماہر متجر اور حدیث و تفسیر میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔ فرائض، حساب،شعر، تواریخ میں دستگاہ کامل حاصل تھی۔مدت تک ولایت مصر کے قاضی رہے۔ تصانیف کثرت سے کی چنانچہ اپ کی تصانیف سے بہجۃ الاعاریب بما فی القرآن من الغریب والمنتخب فی الحدیث والمؤ تلف والمختلف و کتاب الضعفاء والمتروکین و جواہر النقی فی الرو علی البیہقی و مختسر المحصل فی الکلام و معدن فی اصول الفقہ و مختصر رسالۃ القشیری و مختصر علوم الحدیث لا بن الصلاح وغیر ذلک مشہور و معروف ہیں۔علاوہ ان کے تاب ہدایہ کو بھی مختصر کر کے نام اس کا کفار یہ رکھا اور پھر اس کی شرح کرنی شروع کی تھی مگر اس کو تمام نہ کر سکے کہ عاشورہ کے روز۷۵۰ھ میں موت کا پیادہ آگیا۔’’ہادیٔ خلق‘‘ تاریخ وفات ہے۔
آپ کے بعد اپ کے بیٹے قاضی القضاۃ عبداللہ بن علی نے شیح مذکور کو پورا کیا۔صاحبِ جواہر مضیہ لکھتے ہیں کہ میں نے علی بن ترکمانی سے ایک پارہ ہدایہ کا پڑھا اور حدیث میں آپ کی ملاز مت کی،سیوطی نے آپ کی ولادت ۶۸۳ھ اور وفات ۷۴۶ھ میں قراری ہے۔
حدائق الحنفیہ