علی بن یوسف بالی بن شمس الدین محمد فناری[1]: شہر بروسا میں پیدا ہوئے اور لڑکپن میں تحصیل علم مکے شغل میں مشغول ہوئے اور عنفنوان شباب میں بلاد عجم کی طرف کوچ کیا اور ہرات و بخارا دسمر قند کے علماء و فضلاء سے پڑھا یہاں تک کہ تما علوم میں فوقیت کمالیت حاصل کی اور علم کلام،اصول،فقہ،بلاغت،ریاضی وغیرہ میں اعلیٰ درجہ کے ماہر متجر ہوئے،بعد ازاں بلادِ روم میں اوائل سلطنت محمد خاں میں واپس آئے اور سلطان کی طرف سے بروسا کے مدرس مقرر ہوئے،پھر کچھ مدت بعد وہاں کی قضاء آپ کو دی گئی۔
تدریس کا ڈھنگ آپ کو نہایت عمدہ یاد تھا چنانچہ صاحبِ شقائق اپنے ماموں عبد العزیز بن سید یوسف حسینی مشہور بہ عابد چلپی سے حکایت کرتے ہیں کہ میں نے ان سے مطول پڑھنی شروع کی تھی اور ہر روز مجھ کو ایک سطر یا دو سطریں کتاب مذکور کی پڑھاتے تھے اور باوجود اس کے اس قدر سبق ۱۰بجے صبح سے شروع ہوکر عصر تک ختم ہوا کرتا تھا۔جب چھ مہینے اس حال پر گذر گئے تو آپ نے فرمایا کہ اب تک آپ نے جو کچھ پڑھا ہے اس کو کتاب کا پڑھنا کہتے ہیں،اب اس کے بعد تم فن کا پڑھنا پڑھو،پس اس پر آپ نے ہزار دوورق پڑھنا شروع کیے چنانچہ چھ ماہ میں تمام کتاب ختم ہوگئی۔آپ کی تصنیفات سے شرح کافیہ اور شرح قسم تجنیس مشہور ہیں۔
کہتے ہیں کہ جب ابو الخیر محمد مؤلف حصن حصین کے بیٹے مقیم بروسا نے اپنی مرض الموت میں نے کہ مولیٰ علی فناری روم کی طرف آرہے ہیں تو انہوں نے وصیت کی کہ میری بیٹی کا نکاح ان سے کردینا پس جب آپ بروسا میں تشریف لائے تو مطابق وصیت ابو الخیر کے ان کی بیٹی کا آپ سے نکاح کیا گیا چنانچہ اس کے بطن سے دو بیٹے پیدا ہوئے،ایک محمد شاہ،دوسرے محی الدین چلپی جو بڑے عالم فاضل ہوئے۔وفات آپ کی ۹۰۳ھ میں ہوئی۔’’فقیہ صداقت بنیان‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ علاء الدین لقب قاضی عسکر روم ایلی،’’انسائیکلو پیڈیا‘‘ اسلاف(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)