علی بن احمد مکی رازی: حسام الدین لقب تھا فقیہ فاضل عالم ماہر تھے، مشق میں آکرسنکونت اختیار کی تھی اور درس و تدریس آپ کا کام تھا۔فتویٰ امام ابو حنیفہ کے مذہب پر دیا کرتے تھے،مختصر قدوری کی ایک نفیس شرح خلاصہ الدلائل و تنفتیح المسائل نام تصنیف کی جس کی نسبت صاحب جواہر مضیہ نے لکھا ہے کہ یہ وہ کتاب ہے جس کو میں ے فقہ میں یاد کیا اور جو احادیث اس کتاب میں لائی گئی ہیں ان کی میں نے ایک جلد ضخیم میں تخریج کی اور اس کی شرح لکھی،جب میں نے آپ کا حال جواہر مضیہ میں جمعہ کے روہز۷۵۹ھ میں لکھا تو میں آپ کی کتاب کی شرح میں کتاب الشرکۃ تک پہنچ گیا ہوا تھا۔علی قاری نے لکھا ہے کہ آپ نے علاوہ کتاب مذکور کے ایک مناب سلوۃ الہموم نام بھی جمع کی ہے۔آپ۵۹۸ھ میں ایک بیٹا چھوڑ کر فوت ہوئے۔
(حدائق الحنفیہ)