حضرت فاضل یگانہ علامہ مولانا غلام فخر الدین گانگوی، میانوالی علیہ الرحمۃ
ماہر علوم عقلیہ و نقلیہ حضرت علامہ مولانا غلام فخر الدین گانگوی بن مولانا سیّد احمد دین گانگوی بن مولانا میاں غلام علی (رحمہما اللہ) ۱۳۴۱ھ/۱۹۲۲ء میں بمقام گانگی شریف واقع غربی جانب میانوالی پیدا ہوئے۔
آپ کے والد ماجد اپنے دور کے جیّد علما میں سے گزرے ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب بتیس واسطوں سے غوث صمدانی حضرت سیّد عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ تک پہنچتا ہے۔ آپ کا خاندان پورے علاقے میں علمی و دینی اعتبار سے ہمیشہ ممتاز رہا ہے۔ [۱]
[۱۔ مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری، تذکرۂ اکابرِ اہل سنّت ص ۴۷ مطبوعہ مکتبہ قادریہ لاہور۔]
آپ نے علوم و فنون کی اکثر کتب اپنے والد ماجد حضرت علامہ مولانا سیّداحمد دین گانگوی (متوفی۴؍ رجب ۱۳۸۸ھ/۲۸؍اکتوبر ۱۹۶۸ء) سے پڑھیں۔ کچھ عرصہ جامعہ مظفریہ رضویہ واں بھچراں میں بھی اکتسابِ فیض کرتے رہے۔
کتبِ احادیث (دورۂ حدیث) صدر الافاضل حضرت مولانا سیّد محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمہ اللہ سے پڑھیں اور اس طرح تکمیل کے بعد ۱۹۴۷ء میں دارالعلوم جامعہ نعیمیہ مراد آباد (ہندوستان) سے دستارِ فضیلت کا شرف حاصل کیا۔
فراغت کے بعد جامع مسجد گانگوی میانوالی میں تدریس شروع کی اور اس کے ساتھ ہی ایک دار العلوم شمس العلوم کے نام سے قائم کیا، چنانچہ آج تک اس دار العلوم میں آپ سے تشنگانِ علوم دَور دُور سے آکر سیراب ہوتے ہیں۔
۱۹۶۳ءمیں آپ نے رہبرِ طریقت حضرت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی کے ہاتھ پر شرفِ بیعت حاصل کیا اور خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔
تقریباً تیس سال سے آپ علومِ اسلامیہ کی تعلیم و تدریس جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عرصے میں کثیر التعداد علما آپ سے مشرفِ تلمذّ حاصل کر چکے ہیں جن میں سے چند مشہور شاگردوں کے اسمایہ ہیں:
۱۔ مولانا غلام نبی خطیب سکندر آباد نزد داؤ خیل
۲۔ مولانا عطا محمد، شاد یہوی
۳۔ مولانا محمد یونس، کیمبلپور
۴۔ مولانا غلام ربّانی، فیصل آباد
۵۔ مولانا محمد یعقوب، سرگودھا
۶۔ مولانا سیّد محمد شاہ، پشاور
۷۔ مولانا غلام عباس خان نیازی
۸۔ مولانا عبدالرحیم، کندیاں
۹۔ مولانا فیض احمد، میانوالی
۱۰۔ مولانا محمد رمضان، روکھڑی
۱۱۔ مولانا غلام فرید، کرمشانی
۱۲۔ مولانا محمد یوسف، میاں خیل
۱۳۔ مولانا منظور احمد، داؤد خیل
[۱۔ مولانا غلام مہر علی۔ الیواقیت المہریہ، ص ۱۴۰، ۱۴۱۔]
(تعارف علماءِ اہلسنت)