مولانا غلام حیدر قدس سرہ اپنے دور کے متجرفاضل اور یگانۂ روز گار مدرس تھے، علم میراث میںتخصص کا درجہ کررکھتے تھے، جامعہ فتحہ اچھرہ (لاہور ) میں استاذ الاساتذہ مولانا مہر محمد رحمہ اللہ تعالیٰ سے استفادہ کرنے والے منتہی طلباء خاص طور پر سراجی پڑھنے کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے،علم میراث میں کمال دسترس کی وجہ سے آپ سراجی بابا کے لقب سے مشہور تھے۔ آپ موضع پھلیاں تحصیل پلندری(آزاد کشمیر ) میں پیداہوئے گجرات (پنجاب ) اور پشاور کے فضلاء سے علمی استفادہ کرنے کے بعد لاہور آئے اور اہل سنت و جماعت کے مایہ ناز فاضل مولانا غلام قادر بھیر وی قدس سرہ کے سامنے زا نوئے تلمذطے کیا اور علمی جواہر پاروں کو دامن مراد میں سمیٹا،کچھ عرصہ مدرسہ امداد الاسلام میرٹھ میں بھی پڑھتے رہے۔
تکمیل علمو کے بعد جامع مسجد خراسیان ، اندرون لوہاری دروازہ لاہور ( جس کے متصل ان دنوں جامعہ نظامیہ رضویہ قائم ہے )میں خطیب مقرر ہوئے ۔یہاں آپ نے ۲۷،۲۸ سال قیام کیا اور خطابت ے ساتھ ساتھ علوم دینیہ کی تدریس کا فریضہ بھی انجام دیتے رہے ، دور دراز کے طلباء نے آپ سے اکتساب فیض کیا ۔ مولانا عتیق اللہ ابن حضرت مولانا فقیر اللہ بکوٹ شریف ،حضرت مولانا محمد مظہر[1] صاحب (م ذیقعدہ ۱۳۴۴ھ بروز شنبہ)بانی مدرسہ تعلیم القرآن پلندری اور مولوی محمد یوسف (دیوبندی ) مہتمممدرسہ تعلیم القرآن پلندری کے نام آپ کے تلامذہ سے معلوم ہو سکے ہیں۔
آپ سلسلۂ عالیہ قادریہ میں حضرت مولانا فقیر اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ ، بکوٹ شریف کے مرید تھے۔حضرت مولانا غلام بھیروی آپپر بڑا اعتماد فرماتے تھے،جب کہیں سفر پر تشریف لے جاتے تو اپنی جگہ مولانا کو جمعہ پڑھانے کے لئے مقرر فرمایا کرتے تھے۔
۳،محرم الحرام ، ۲۰جولائی(۱۳۷۹ھ/۱۹۵۹ئ) کو ۸۷ سال کی عمر میںحضرت مولانا غلام رحمہ اللہ تعالیٰ کا وصال ہوا،آپ کا مزار موضع راجکوٹ (مابین گوندلا نوالہ و گوجرانوالہ ) ضلع گوجرانوالہ میں ہے۔
آپ کے دو صاحبزادے اس وقت بحمدہ تعالیٰ موجود ہیں ، ایک مولانا رمضان علی اور دوسرے مولانا قاری محمود الحسن [2]،قاری صاحب اس وقت مسجد وزیر خاں (لاہور ) میں نائب خطیب اور مدرس ہیں نیز مجلس عمل علماء اوقاف لاہور کے صدر اور دار العلوم جامعہ نظامیہ رضویہ،لاہور کے قدیم معاوسن اوربہی خواہ ہیں۔آپ حلقۂ علماء اور محکمہ اوقاف کے کارکنوں میں خاصے معروف ہیں ، ان کی نفسی کا یہ عالم ہے کہ اپنے کاموں کو پس پشت ڈال کر دوسروں کے کام آتے ہیں،جس کسی کو اس سے کوئی کام ہو بلا حیل حجت اس کے ساتھ چل دیتے ہیں ، مولا تعالیٰ انہیں دینی و ملی خدمات انجام دینے کی زیدہ سے زیادہ توفیق ارزانی فرمائے۔
[1] آپ مولانا غلام حیدر علیہ الرحمہ کے نواسے ہیں۔
[2] یہ تمام معلمومات انہی کی فراہم کردہ ہیں ، اس کے لئے راقم ان کا شکر گزار ہے۔
(تذکرہ اکابرِاہلسنت)