2015-10-16
علمائے اسلام
متفرق
1099
| سال | مہینہ | تاریخ |
یوم پیدائش | 1100 | | |
یوم وصال | 1196 | محرم الحرام | 05 |
استاد العلماء علامہ مولانا محمد مبین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
استاد العلماء علامہ مولانا محمد مبین بن اوبھا یو، چوٹیاری شریف ضلع سانگھڑ ( سندھ ) میں ایک اندازے کے مطابق ۱۱۰۰ھ تا ۱۱۱۰ ھ تک کسی سال میں تولد ہوئے ہوں گے۔
تعلیم و تربیت:
طالب علمی کے زمانہ میں مشہور صوفی بزرگ حضرت شاہ عنایت رضوی نصر پوری سے فیض یاب ہوئے۔ اس کے علاوہ ٹھٹھہ میں غالبا استادالاستاتذہ علامہ مخدوم محمد ضیاء الدین ٹھٹھوی سے علوم عقلیہ و نقلیہ میں تکمیل کے بعد غالبا ۱۱۳۵ھ تا ۱۱۴۰ھ تک کے عرصہ میں اپنے گوٹھ میں مدرسہ کی بنیاد رکھی اور جس کو درسگاہ چوٹیاری کہا جاتا ہے۔ پچاس پچپن سال کا طویل عرصہ خاموشی سے بغیر نام نمود کے مسلسل تدریس سے وابستہ رہے۔
شادی و اولاد:
آپ نے شادی کی۔ بڑے صاحبزادے محمد بروز جمعرات ۲، ربیع الاول ۱۱۴۶ھ کو تولد ہوئے۔ آپ نے خود بیٹے کی تاریخ ولادت اپنے قلم سے یوں رقم فرمائی ہے:
’’یوم الخمیس ثانی ربیع الاول ۱۱۴۶ھ ‘‘
۲۔ صاحبزادہ مولانا عبداللہ
تلامذہ :
آپ کے کثیر تعداد تلامذہ میں سے بعض کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں :
٭ صاحبزادہ مولانا محمد
٭ مخدوم عبدالرحیم گرہوڑی گر ہوڑ شریف تحصیل کھپرو ضلع سانگھڑ
عادات و خصائل :
مولانا محمد مبین صاحب علم و حلم تھے۔ انکساری و عاجزی کی تصویر تھے۔ سادگی اور سنت نبوی سے سر شار تھے۔ فقہ میں مطالعہ وسیع تھا۔ فقہ حنفی کے علاوہ دیگر تین فقہ پر بھی دسترس رکھتے تھے۔ فتاویٰ فقہ حنفیہ پر جاری فرماتے تھے ۔ صرف و نحو پر بھی خاص ملکہ حاصل تھا۔ تقویٰ کا یہ عالم تھا کہ آپ نے اس مسجد میں نماز نہیں پڑھی جس کو حاکم سندھ نور محمد کلہوڑو کی بیگم نے تعمیر کروائی تھی آپ کے معاصر شیخ الاسلام فقیہ الاعظم مخدوم محمد ہاشم ٹھٹوی قدس سرہ الاقدس نے آپ کے نام ایک مکتوب میں درج ذیل القاب تحریر فرمائے ہیں جس سے آپ کے مقام و مرتبہ کا انداز لگایا جا سکتا ہے:
’’الشیخ الجلیل ، ۔۔۔۔۔۔۔المثیل ، صاحب الفضل الجزیل ، والشرف الاصل والمجد الاثیل ‘‘
وصال :
مولانا علامہ محمد میبن ۵، محرم الحرام ۱۱۹۶ھ؍ ۱۷۸۱ء کو پچاسی یا نوے سال کی عمر میں انتقال کیا۔ چوٹیاری شریف کے قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ وہیں مزار شریف یاد گار ہے۔ دو فقیروں سے تاریخ وصال نکلتی ہے جو کہ درج ذیل ہیں :
عامل مخلص امین محمد مبین ۱۱۹۶ھ
استقامۃ محمد مبین ۱۱۹۶ھ
[آپ کے حالات زندگی سے متعلق سندھ کی تاریخ خاموش ہے۔ خدا بھلا کرے بین الاقوامی اسکالر ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ صاحب کا کہ انہوں نے سب سے پہلے علماء کے حالات کو جمع کرنے کی ضرورت محسوس کی اور عرصہ قبل ۱۹۶۸ء کو انہوں نے چوٹیاری شریف کے متعلق قلم اٹھایا اسی خاندان کے ایک فرد میاں عبدالحکیم سے مدینہ منورہ میں ملاقات کر کے ایک انٹرویو لیا اس کے علاوہ چوٹیاری کے دیگر بزرگوں کی روایات اور ان کے قلمی کتب و بیاض سے بڑی کوشش و کاوش سے حالات وواقعات قلمبند کئے اور پہلی بار مجلہ مہران جامشورو میں ۱۹۸۰ ء کو شائع ہوئے۔ اسی سے یہ مضمون ماخذ و ترجمہ ہے]
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)