بدر العلماء علامہ محمد یعقوب ہمایونی
بدر العلماء علامہ محمد یعقوب ہمایونی (تذکرہ / سوانح)
استاد العلماء حضرت علامہ خلیفہ محمد یعقوب بن محمد مبارک ( پیچو ھوابڑو ) ریاست قلات ( بلوچستان ) کے گوٹھ ’’جھٹ ‘‘میں تولدہوئے ۔ پیدائش سے قبل ایک درویش نے محمد مبارک کو آپ کی پیدائش کی بشارت دی کہ ’’ایسا کامل درویش پیدا ہو گا کہ علم خواہ عمل کے حوالہ سے بھی ممتاز مقام حاصل کرے گا‘‘۔
تعلیم و تربیت :
آپ نے ولی کامل بحر العلوم علامہ عبدالحلیم کنڈویؒ سے ان کے گوٹھ کنڈی ( بھاگ ناڑی ریاست قلات ) میں تعلیم و تربیت حاصل کی، وہیں درس نظامی کا نصاب مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے ۔ آپ علامہ کنڈوی کے ابتدائی شاگردوں میں سے ہیں ۔ ابتدائی دنوں کا ایک خواب بتایا جاتا ہے کہ ایک روز علامہ عبدالحلیم خواب میں حضرت سید نا ابو بکر صدی رضی اللہ عنہ کی زیارت سے مشرف ہوئے فرمایا: عبدالحلیم !محمد یعقوب کا خیال رکھئے گا۔ خواب میں ہمایونی کی شکل بھی دکھائی گئی تھی۔ جب صبح ہوئی مولانا عبدالحلیم نے گوٹھ کنڈی سے باہر نکل کر محمد یعقوب طالب علم کا استقبال کیا اور عزت و احترام سے مدرسہ لے کر آئے داخلہ دے کر تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دی ۔
قلات کے والی میر نصیر خان بروہی کے وقت میں اپنے استاد محترم علامہ کنڈوی کے ساتھ کنڈی سے جیکب آباد ( سندھ ) کے نزدیک ’’آباد ‘‘گوٹھ میں سکونت اختیار کی ، بعد میں ہمایون گوٹھ کے زمینداروں غازی کان سومرو اور رئیس مسوخان سد ھایو کی استدعا و خواہش پروہیں آکر مستقل رہائش اختیار کی۔
درس وتدریس:
ہمایون شریف میں مدرسہ قائم فرما کر استاد محترم علامہ کنڈوی کی زیر نگرانی تدریس کا آغاز کیا۔ ۱۲۵۴ھ میں علامہ کنڈوی کا روہڑی میں قاضی جان محمد کے گھر انتقال ہو گیا۔ لیکن علامہ ہمایونی تاحیات ہمایون میں درس سے وابستہ رہے اور آپ کے قدوم پاک کی برکت سے ہمایون گوٹھ ’’ہمایون شریف ‘‘بن گیا اور یہ قصبہ دنیا میں مشہور ہو گیا۔
۱۲۵۳ھ؍۱۸۳۵ ء میں ہمایون شریف میں ایک عظیم الشان جامع مسجد تعمیر کروائی جو کہ آج بھی بڑی شان سے قائم ہے اور اچھے ماضی کی خبر دے رہی ہے۔ تعمیر مسجد کی تاریخ اس طرح لکھی گئی :
بہر تاریخ بنائے پاس او
گفت حافظ، ثانی بیت الحرام
بیعت:
علامہ محمد یعقوب ہمایونی اپنے استاد محترم ولی کا مل حضرت علامہ مولانا عبدالحلیم کنڈوی قدس سرہ کے دست اقدس پر سلسلہ عالیہ قادریہ میں بیعت اور جانشین و خلیفہ تھے۔ اسی لئے ’’خلیفہ ‘‘ آپ کے نام کا جزو بن گیا۔
علامہ کنڈوی کن کے مرید تھے؟اس سلسلہ میں علامہ کنڈوی کے خاندانی رشتہ دار حضرت خواجہ غلام صدیق شہداد کوٹی قدس سرہ کے داماد حضرت سید تراب علی شاہ راشدی کی روایت گھر کی روایت کے باعث مستند سمجھ کر نقل کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں :
۱۔ میاں عبدالحلیم ، میاں محمد کامل ( کٹبار شریف ) کے دست بیعت تھے۔
۲۔ میاں محمد کامل کے فرزند خواجہ محمد حسن کے ہاتھ پر مولانا خواجہ غلام صدیق شہداد کوٹی کے والد محترم علامہ نور محمد شہداد کوٹی بیعت تھے۔
۳۔ خواجہ محمد حسن کے فرزند میاں غلام حیدر کے ہاتھ پر مولانا غلام صدیق شہداد کوٹی نے بیعت کی۔
(تذکرہ مشاہیر سندھ حواشی سید حسام الدین راشدی )
حضرت میاں محمد کامل قادری ، حضرت شیخ کامل مخدوم محمد صدیق سیھڑ ( خانقاہ محمد پور ، پنو عاقل ضلع سکھر ) کے ہاتھ پر ’’سلسلہ عالیہ قادریہ سروریہ ‘‘ میں بیعت تھے۔ اور حضرت محمد صدیق ، سلطان العارفین ، عاشق غوث اعظم جیلانی حضرت سلطان باہو قدس سرہ العزیز ( خانقاہ شریف سلطان باہو ضلع جھنگ صدر پنجاب ) کے غالبا بلا واسطہ خلیفہ تھے۔
تلامذہ :
آپ کے تلامذہ کی فہرست طویل ہے، بعض نامو رتلامذہ کے اسماء گرامی درج ذیل ہیں:
۱۔ حضرت عارف کامل علامہ مولانا عبدالرحمن سکھر
۲۔ حضرت مولانا عبدالغفار مہر بانی درگاہ خانگڑ ھ شریف، گھوٹکی
۳۔ حضرت مولانا عبدالقادر انڈھڑ پھنواری پنوعاقل
۴۔ حضرت مولانا علامہ سلطان محمود سیت پوری
۵۔ حضرت مولان قادر بخش مہاجر مکی
۶۔ حضرت مولانا مفتی محمد ہاشم سومرو گڑھی یاسین
۷۔ مولانا عبدالستار رستم والے رستم ضلع شکار پور
۸۔ علامہ مولانا محمد اسماعیل میمن تحصیل قمبر
اولاد :
آپ نے غالبا ایک شادی کی جس سے ۱۲۶۱ھ کو ایک صاحبزادہ تولد ہوا جس کا نام عبدالغفور تجویز کیا گیا جو کہ آگے چل کر امام زمان ، فخر الاتقیاء اور فقیہ اعظم کے منصب جلیل پر فائز المرام ہوا۔
وصال :
حضرت علامہ خلیفہ محمد یعقوب ہمایونی نے شب جمعہ ۱۵، ذوالقعدہ ۱۲۷۳ھ میں انتقال کیا۔ تاریخ وفات ’’چراغ دو جہان ‘‘ سے نکلتی ہے ۔ وصال پر آپ کے شاگرد مولانا محمد علی نے فارسی میں قطعہ تاریخ وصال کہا:
حضرت یعقوب نیکو نام بود
در تمامی علمھا علام بود
در ہمایون بدہمایون سایہ اش
ظل فیضش فرق خاص و عام بود
صدر تخت عالمان دین بگو
خاتم الخلفاء در اسلام بود
بیست و پنجم ازمہ ذی قعدہ بود
نیز لیل سید الایام بود
چونکہ من کردم سوال از پیر عقل
رحلت او در کدامین عام بود
اوز عام وصل او تاریخ گفت
وہ چہ دی دریای فیض عام بود
۱۲۷۳ھ
(ماخوذ: تذکرہ مشاہیر سندھ ۔ تیرہویں صدی کے مشاہیر سندھ مطبوعہ )
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ )