آپ کا تعلق سندھ کی نظامانی بلوچ قوم سے ہے بڑے عالم عارف اور عاشق رسول ﷺ تھے۔ آپ کے علم کا شہرہ پورے سندھ میںپھیلا ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے دور دور سے آپکے پاس فتویٰ آیا کرتے تھے۔ آپ کو حضور سرکار دو عالم فخر موجودات ﷺ سے اس قدر محبت تھی کہ جب بھی حضور ﷺ کا نام نامی اسم گرامی سنتے تو آنکھوں سے اشک جاری ہو جایا کرتے تھے ایک بار کا ذکر ہے کہ آپہکے پاس ایک فتویٰ آیا جس میں ’’محمد‘‘ نامی شخص کو کسی جرم کی سزا سنائی گئی تھی اور آپ نے اس پر تصدیق کرنی تھی ۔ جب آپ نے فتویٰ دیکھا تو آپ کی طبیعت غیر ہوگئی اورروتے ہوئے فرمایا کہ جس کا نام محمد ہو اس کو کبھی سزا ہو ہی نہیں سکتی۔
آپ کے شاگردوں میں سے حضرت مناظر اسلام علامہ پیر غلام مجدد جان سر ہندی فاروقی ؒ ماتلی والے کا نام قابل ذکر ہے۔ آپ کو تیرہویں صدی ہجری کے اولیاء و علماء میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ آپ کا مزار پر انوار ماتلی شہر ضلع بدین میں مرجع خلائق ہے۔( تذکرہ اولیائے سندھ ۳۶۴)
لاڑ (سندھ ) کے نامور حکیم و عالم تھے، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ ( انڈیا) میں بحیثیت استاد کے پڑھا تے رہے۔ بھور اسنگھ ماتلی ( سندھ ) کے بڑے زمیندار تھے ۔ انہیں چھوت کا مرض لاحق ہوا۔ جس موذی مرض سے نجات کے لئے بہت علاج کروایا لیکن کوئی فائدہ نہ ہو سکا۔ آخر یہ کیس آپ کے پاس آیا آپ نے کامیاب علاج کیا وہ بھی بالکل سستا جس سے زمیندار جلد صحت یاب ہو گیا۔ تقریبا ۱۹۳۶ء میں اسی ( ۸۰) کی عمر میں انتقال کیا۔ (سندھ کی طبی تاریخ جلد ۲ ص ۶۲۷)
کوشش کے باوجود تفصیلی حالات دستیاب نہ ہو سکے اسی طرح مولانا علی محمد درس ( ماتلی ) مولانا اللہ بخش مگسی ( بدین ) مولانا محمد عیسیٰ زنئور ۃ(بدین ) حضرت سید محبوب علی شاہ راشدی (ماتلی) مولانا عبداللہ انصاری ( ماتلی ) وغیرہ کے حالات نہ مل سکے ۔ بعض لوگوں نے حصول مواد کے سلسلہ میں یقین دہانی کرائی لیکن افسوس کہ انہوں نے وعدہ وفا نہیں کیا۔ اللہ کرے ان کے متوسلین دوسر ے ایڈیشن کے لئے مواد بھجوا کر اپنی ذمہ داری پوری کرکے سر خر و ہوں ۔
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)