علامہ قمرالحسن بستوی
علامہ قمرالحسن بستوی (تذکرہ / سوانح)
مولاناقمر الحسن بستوی کی جائے پیدائش موضع ڈنٹروا پوسٹ بھوجینی، ضلع سنت کبیر نگر (سابقہ ضلع بستی) یوپی ہے۔ ان کے والد ماجد کا نام الحاج مولوی محمد اسحٰق ہے۔ پرائمری اسکول موضع ٹھوکا میں داخل کرائے گئے بعدہ جو نیئر ہائی اسکول پہنچے۔ 1971میں دارالعلوم اہلسنت تدریس الاسلام بسڈیلہ بستی سے تکمیل حفظ قرآن مجید مکمل کی۔ 1978ء میں الجامعۃ الاسلامیہ روناہی فیض آباد سے اسناد قرأ ت عاصم برروایت حفص حاصل کیا۔ درس نظامیہ کی ابتدائی اور اعلیٰ تعلیم بھی یہیں سے کی بعدہ 1979ء میں فاضل درس نظامیہ کی کورس الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور سے مکمل کیا۔ علوم اسلامیہ کے علاوہ منشی، ادیب کامل، فاضل دینیات، مولوی، عالم، فاضل معقولات، کامل (صرف انگلش) ایم اے فارسی علی گڑھ، ایم اے اردو، اودھ یونیورسٹی فیض آباد بھی پاس کئے۔ اپریل 1989ء میں ’’کلیۃ الدعوۃ الاسلامیہ‘‘ طرابلس لیبیا ہندستانی فارغین کے چھ نفری وفد میں مولانا قمر بستوی بھی تشریف لے گئے اور عربی کا ریفرشنگ کورس کیا۔ الغرض اردو، فارسی، عربی اور انگریزی کی ڈھیڑوں اسناد کے مالک ہیں۔ بعد فراغت دارالعلوم حشمت العلوم رامپور کٹرہ ضلع بارہ ہنکی سےدرس وتدریس کا آغاز کیا۔ مدرسہ غوثیہ ضیاء الاسلام جانو مسجد نیپال گنج، نیپال، دارالعلوم نورالحق چرہ محمد پور ضلع فیض آباد، دارالعلوم ضیاء الاسلام نکیہ پاڑہ ہوڑہ مغربی بنگال، دارالعلوم محبوب سبحانی کر لاممبئی میں بھی درس تدریس کے فرائض انجام دیئے۔ بعض مدرسہ میں نائب صدر المدرسین اور نائب شیخ الحدیث کے عہدے پر فائز ہوئے۔ تادم تحریر مسجد النور، ہوسٹن امریکہ کے خطیب وامام ہیں۔ 24صفر المظفر 1400ھ/ 13جنوری 1980ء بروز اتوار بریلی شریف کے عرس کے موقع پر شہزادہ اعلیٰ حضرت مفتی اعظم ہند علامہ الشاہ مصطفی رضاخان نوری قدس سرہ کے دست حق پرست پر داخل بیعت کا تعلق قائم کیا۔
5محرم الحرام 1409ھ/ 19/اگست 1988 بروز جمعہ جامع مسجد تکیہ پاڑہ ہوڑہ (مغربی بنگال) میں تاج الشریعہ علامہ مفتی اختر رضاں خان ازہری نے سلسلہ قادریہ رضویہ اور دیگر سلاسل کی اجازت مع اجازت دلائل الخیرات شریف وتعویذات ووظائف عطافرمائی 12/ جمادی الاولیٰ 1421ھ/ 20/اگست 2000ہوسٹن امریکہ میں محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفی ٰ قادری نے صحاح ستہ اور فقہ حنفی کی اجازت وسند عنایت کی 28 ربیع الاول 1424ھ/ 13مئی 2003ہوسٹن شہزادہ حافظ ملت حضرت علامہ شاہ عبدالحفیظ نے دلائل الخیرات شریف اور تعویذات نیز بعض مخصوص دعاؤں کی تحریری اجازت مرحمت فرمائی۔ آپ بہترین نثر نگار ہیں ملک ہندستان کے علاوہ بیرون ملک میں اکثر مضامین شائع ہوچکے ہیں ماہنامہ تاجدار کائنات، رام پور، ماہنامہ المسعود بہرائج، پندرہ روزہ اخبار نوائے حبیب کو لکاتا کی مجلس ادارت کے ممبررہے سہ ماہی فیضان جمشید پور اور ماہنامہ کنزالایمان دہلی کی مجلس ادارت سے اب بھی منسلک ہیں۔ 1993میں رضائے مصطفی ٰ کا اجرا کیا جس کے مدیر بھی آپ تھے یہ رسالہ بعض ناگزیر حالات کے سبب بند ہوگیا۔
افکار رضا، تذکرہ مولانا عبدالرؤف بلیاوی، تجلیات مفتی اعظم ہند ۔ افضلیت مصطفی ٰ، مسائل زکوٰۃ، عیدالاضحیٰ کب منائی جائے؟ آپ کی مشہور مطبوعہ کتب ہیں بعض درسی کتابیں منتظر طباعت اور زیر تربیت ہیں۔
مولانا قمر بستوی شاعری سے بھی شغف رکھتے ہیں، آپ کی شاعری وہبی ہے لیکن کلام میں پختگی ہے، قمر تخلص ہے، آپ کا تین نعتیہ مجموعہ ’’یایھاالمزمل ، یایھاالمدثر، یایھاالنبی مطبوعہ ہے۔ یایھاالرسول چوتھا نعتیہ مجموعہ ۔ آہنگ فکر (نظموں کا مجموعہ) طہ ٰ (فارسی نعتیہ کلام) منتظر طباعت ہیں۔
1988ء میں مسلم طلبہ اور نوجوان پر مشتمل تنظیم ’’مجلس طلبائے اسلام ‘‘ مغربی بنگال یونٹ کی صدارت سپردکی گئی جسے بخوبی نبھایا 1992میں مفتی اعظم سیمنار کمیٹی کے سربراہ بنے، 1996ء میں آپ نے اپنے وطن مالوف ڈنٹرواسنت نگر کبیر نگرانڈیا میں ایک ادارہ ’’تنظیم الرضا اہلسنت وجماعت‘‘ کی بنیاد ڈالی جس کے تحت مندرجہ ذیل ادارے بحسن وخوبی کام کررہے ہیں۔ (1) مدرسہ عربیہ الرضا اہلسنت وجماعت (2) مسجد الرضا اہلسنت وجماعت (3) امام احمد رضا عید گاہ (4)الرضا مسلم قبرستان قدیم وجدید۔ 13/ ستمبر 1997ء کو بزم حسان انٹر نیشنل نعت اکیڈمی ہوسٹن قائم کیا 4/ جولائی 1999ء کو رویت ہلال کمیٹی آف نارتھ امریکہ کے چیئر مین منتخب کئے گئے۔ 17ذی القعدہ 1427ھ / 8/ دسمبر 2006 کو تکمیل تفسیر قرآن باالتفصیل کی جو سوا چار سو کیسٹوں میں محفوظ ہے یہ پندرہ سال کے طویل عرصے مکمل ہوئی اگر اس کو کاغذ پر اتار دیا جائے توایک اہم کارنامہ ہوگا اور تفسیر قرآن کے درمیان ایک خوبصورت اضافہ بھی۔ 2008ء میں اردو مرکز انٹر نیشنل لاس اینجلس کیلی فورنیا امریکہ نے آپ کی حمد، نعت اور منقبت کے اضاف میں عظیم خدمات پر ایوارڈ عطا کیا۔ مولانا قمر بستوی امریکہ اور کنیڈا کے بعض اداروں کے ٹرسٹی بھی بنائے گئے۔ مستقبل میں آپ سے ڈھیر ساری امیدیں وابستہ ہیں اللہ تعالیٰ آپ کو لمبی عمر عطا فرمائے تاکہ دین اسلام کی مزید خدمت اداکرسکیں۔