گیسوئے دراز ، یوسف ثانی، استاد الکل علامہ سید محمد عاقل شاہ لکیاری اپنے دور میں اسلامی دنیاکے مشہور و معروف عالم تھے ۔ہالانی ( تحصیل کنڈیا رو ضلع نو شہرو فیروز سندھ ) میںتولد ہوئے۔
تعلیم و تربیت :
ابتدائی تعلیم ہالانی میں حاصل کی اس کے بعد کوٹری کبیر میں حضرت مخدوم یار محمد صدیقی ؒ کے پاس تعلیم حاصل کی ۔( دیکھئے حالات مخدوم یار محمد انوار علماء اہل سنت )
فقیہ الا عظم حضرت علامہ مفتی محمد قاسم مشوری قدس سرہ رقمطرا ز ہیں:’’حضرت امام العارفین پیر سائین روضے دہنی قدس سرہ الاقدس آخر میں گوٹھ خیر محمد عاریجہ ( تحصیل ڈو کری ضلع لاڑ کانہ ) میں حضرت مولانا مولوی محمد صاحب عاریجوی ؒ کے پاس کتابیں پڑھ کر مکمل کی۔ اس مدرسہ عالیہ میں سید عاقل شاہؒ آپ کے ہم درس تھے لیکن حضرت پیر سائیں قدس سرہ ان سے پہلے مقررہ نصاب کی تکمیل کے بعد فیض و فضیلت کی دستار حاصل کر کے درگاہ مقدس پر رخصت یاب ہو کر آئے اور جناب شاہ صاحب ایک سال بعد دستار فضیلت سے مشرف ہوئے‘‘۔ ( نفحات الکرامات ، مقدمہ ص۹ درگاہ عالیہ مشورس شریف ۱۹۶۲ئ)
بیعت :
مولانا سید عاقل شاہؒ جو کہ عاریجہ میں آپ کے ہم درس تھے ان سے منقول ہے کہ ’’جب میں فارغ التحصیل ہوا تو حضرت پیر سائیں قدس سرہ کی ملاقات کیلئے خدمت شریف میںپہنچا صحبت میں بیٹھ کرملا حظہ کیا کہ ذکر شریف اسم ذات کی مشغولی نے قلب میں اس قدر حرارت پیدا کی تھی کہ قریب بیٹھنے سے آپ کے وجود مبارک سے مجھے حرارت اور گرمی محسوس ہورہی تھی‘‘۔ ( نفحات الکرامات )
اس روایت سے ایک تویہ معلوم ہوا کہ فقط ایک سال میں حضرتامام العارفین نے کس قدر روحانی ترقی حاصل کی تھی اور دوسرا یہ کہ راوی حضرت عاقل شاہ جب اس قدر متاثر و مطمئن ہیں تو ہو سکتا ہے کہ حضرت پیر سائیں کے دست مبارک پر بیعت بھی ہوئے ہوں تو کچھ بعید نہیں ویسے بھی برسوں سے قریب سے دیکھنے کی وجہ سے شاہ صاحب ، حضرت پیر سائیں کی مثالی شخصیت سے بہت متاثر تھے ۔
درس و تدریس :
آپ نے ہالانی میں مدرسہ قائم فرمایا تھا جس میں دور دراز علاقوں سے علم کے پیاسے آپ سے پیاس بجھانے کیلئے آتے تھے ۔ بیشمار طلباء نے استفادہ کیا ۔ آپ اپنے دور کے مفتی اعظم تھے ۔ ( ضلع نواب شاہ تاریخی شہر )
تلامذہ:
آپ کے لا تعداد تلامذہ میں سے فقط ایک شاگرد کا علم ہو سکا ہے:
٭ استاد العلماء و الفضلاء علامہ عبدالحلیم کنڈوی ( حالات دیکھئے اس کتاب انوار علماء اہل سنت ع ردیف میں )
تصنیف و تالیف :
ڈاکٹر قریشی حامد علی خانائی لکھتے ہیں:
علامہ سید محمد عاقل شاہ صاحب متعدد تصانیف کے صاحب تھے اور آپ کے علمی شہ پارے آپ کے خاندان میں محفوظ ہیں ۔( ضلع نواب شاہ تاریخی شہر )
اولاد :
آپ کے تین صاحبزادوں کے اسماء درج ذیل ہیں :
۱۔ میاں سید پریل شاہ
۲۔ میاں سید فتح علی شاہ
۳۔ مولانا سید شہاب الدین شاہ لکیاری۔ آپ اپنے والد کے یہاں آخری عمر میں پیدا ہوئے تھے مختلف مدارس سے تحصیل علم کی لیکن نو جوانی میں ۱۹۲۵ء کو انتقال کر گئے ۔
[ااپ کے تفصیلی حالات زندگی کے حصول کے سلسلہ میں ممکن حد تک کوشش کی ۔ اسی سلسلہ میں نواب شاہ کا سفر کیا ناموردانشور ڈاکٹر قریشی حامد علی سے ملاقات کی ۔ ہالانی کے سیدوسیم مقبول لکیاری ایڈوکیٹ سے رابطہ کیا۔ قاسمیہ لائبریری کنڈیارو کو متوجہ کیا۔ نو شہرو فیروز کے ممتاز صحافی سمیع الوری سے رابطہ کیا لیکن کہیں سے بھی مواد دستیاب نہ ہو سکا لہذا اسی مختصر مضمون پر اکتفا کیا جاتا ہے۔]
(انوارِ علماءِ اہلسنت سندھ)