امامہ رضی اللہ عنہادخترِحمزہ بن عبدالمطلب،ان کی والدہ کا نام سلمیٰ دختر عمیس تھا،جناب امامہ وہ خاتون تھیں،جن کی تولیت کے بارے میں حضرت علی جعفراور زید رضی
اللہ عنہم میں جھگڑا پیدا ہوگیاتھا،جب وہ مکے سے نکلیں،تو ان کے پاس جو مسلمان بھی گزرا انہوں نے اس سے التجا کی کہ وہ انہیں اپنے ساتھ لے جائیں،لیکن کسی نے
انکی بات نہ مانی،جب حضرت علی رضی اللہ عنہ ان کے پاس سے گزرے تو انہوں نے اپنی تحویل میں لے لیا،ان سے جناب جعفر نے تقاضہ کیا،کیونکہ ان کی خالہ اسماءدختر عمیس
ان کی زوجہ تھیں،زید بن حارثہ نے بھی انہیں اپنی تحویل میں لینا چاہا،کیونکہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں اور جناب حمزہ رضی اللہ عنہ میں مواخاۃ
پیداکی تھی،لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب جعفر کے حق کو فائق قرار دیا،کیونکہ جناب امامہ کی خالہ ان کی زوجہ تھیں،پھر آپ نے ان کی شادی سلمہ بن ام سلمہ
سے(جو آپ کے حرم میں تھیں)کردی،پھر دلہن سے مخاطب ہو کر فرمایا،کیا تمہیں سلمہ پسند ہے،جس کی والدہ میری زوجہ اور وہ میرا ربیب ہے۔
واقدی نے ان کا نام عمار اور ان کے علاقی بھائیوں کے نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن پسران شداد بن ہاد تحریر کیا ہے،ابو موسیٰ اور ابن الکلبی نے ان کا ذکر کیا ہے۔