حضور امین ملت پروفیسر ڈاکٹر سید محمد امین میاں برکاتی قادری مارہروی مدظلہ العالی
صاحب سجادہ، خانقاہ برکاتیہ، مارہرہ مطہرہ
ولادت با سعادت:
حضرت امین ملت دام ظلہ کی ولادت 23؍ ذوالقعدۃ 1371ھ بمطابق 15؍ اگست 1952ء کو قصبہ کاسگنج کے ’’ مشن‘‘ اسپتال میں ہوئی۔
تحصیل ِ علم:
آپ کی پی۔ ایچ۔ڈی، میر تقی میر پر،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے مکمل ہوئی۔
بیعت و خلافت:
حضور تاج العلماء نے بچپن ہی میں آپ کو بیعت و خلافت سے نواز دیا تھا۔ والد ماجد حضور احسن العلماء نے 1956ء میں اپنی سجادہ نشینی کے روز اجازت و خلافت سے سرفراز کیانیز عرس رضوی کے موقع پر حضور مفتی اعظم ہند نے ایک دن میں تین بار خلافت عطا کی۔
زوجہ محترمہ:
آپ کی زوجہ کا نام سیدہ آمنہ خاتون نقوی بنت جناب سید عابد علی مرحوم۔
اولاد و امجاد:
دو صاحبزادے :مولانا سید محمد امان قادری مصباحی، سید محمد عثمان قادری اور ایک صاحبزادی سیدہ ایمن۔
تصانیف :
(۱) سید شاہ برکت اللہ حیات اور علمی کارنامے (۲) ترجمہ اردو سراج العوارف (۳) ترجمہ اردو آداب السالکین (۴) ترجمہ رسالہ چہار انواع (۵) میر تقی میر (۶) ادب، ادیب اور اصناف (۷) قائم چاند پوری حالات اور علمی کارنامے (۸) شاہ حقانی کا اردو ترجمہ و تفسیر قرآن مجید کی جدید انداز میں ترتیب۔
تدریسی مصروفیات:
اس وقت علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں سینئر پروفیسر ہیں۔
لقب :
حضور امین ملت کے لقب سے مشہور ہیں۔
اہم خدمات :
(۱) ۲۰۰۴ میں جامعہ البرکات کا قیام (۲) ۱۹۹۹ء میں مجلس برکات کا قیام (۳)جامعہ اشرفیہ میں ۲۰۰۴ میں مجلس شرعی کا احیا (۴) ۲۰۱۲ء میں مارہرہ شریف میں جامعہ احسن البرکات کا قیام۔
بین الاقوامی اعزاز :
حضرت امین ملت کو امریکہ اور جارڈن اسلامک اسٹڈیز سینٹر کے باہمی اشتراک سے ہوئے سروے میں پوری دنیا کے ۵۰۰ مشاہیر مسلمانوں میں ۴۴ واں مقام دیا گیا اور آپ پچھلے کئی سالوں سے عالمی مشاہیر کی اس فہرست میں جگہ بنائے ہوئے ہیں۔
خلفاء :
جواب: (۱)سید شاہ نجیب حیدر نوری (۲) سید محمد امان قادری (۳) سید محمد عثمان قادری (۴) سید حسن حیدر نوری (۵) سید شاہ گلزار اسماعیلی، واسطی، مسولوی(۶) امام علم و فن خواجہ مظفر حسین رحمۃ اللہ علیہ (۷) بحر العلوم مفتی عبد المنان رحمۃ اللہ علیہ (۸) مفتی محمد نظام الدین رضوی صاحب، جامعہ اشرفیہ (۹) مولانا محمد احمد مصباحی صاحب، جامعہ اشرفیہ(۱۰) مفتی سید عارف علی صاحب (۱۱) مولانا شہاب الدین صاحب، لکھیم پور کھیری (۱۲) مولانا محمد عبد المبین نعمانی صاحب (۱۳) مفتی عبد الحلیم نوری، چھپرہ (۱۴) مفتی حبیب یار خاں، اندور (۱۵) مولانا عسجد رضا خاں (۱۶) قاری اسحاق محمد، انجینئر، جودھ پور (۱۷) مفتی ولی محمد ناگوری (۱۸) حاجی محمد عارف پردیسی (۱۹) سید نور اللہ شاہ بخاری ، سہلاو شریف، راجستھان (۲۰) علامہ عبد الستار ہمدانی، پوربندر (۲۱) سید عبد الجلیل صاحب، بمبئی (۲۲) مفتی محمد محمود اختر ، ممبئی (۲۳) مولوی محمد حنیف صاحب ، ناگور (۲۴) بابا عبد النبی صدیقی، ممبئی وغیرہم۔
بہ شکریہ : البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، انوپ شہر روڈ،علی گڑھ
دعاؤں کا طالب : محمد حسین مُشاہد رضوی