عمِ عامربن طفیل،ابوموسیٰ نے اذناً حسن بن احمدسے،انہوں نے ابونعیم سے،انہوں نے محمد بن محمد سے،انہوں نے حضرمی سے،انہوں نے شیبان بن فروخ سے،انہوں نے عقبہ
بن عبداللہ رفاعی سے، انہوں نے عبداللہ بن بریدہ سے،انہوں نے عامربن طفیل سے روایت کی،کہ عامر نے حضورِ اکرم کوایک گھوڑابطورہدیہ روانہ کیا،اورکہلابھیجاکہ
مجھے ایک پھوڑانکل آیاہے،کوئی دواارسال فرمائیں،حضورِاکرم نے گھوڑاتوواپس فرمادیا،کیونکہ اس نے اسلام قبول نہیں کیاتھا،لیکن شہد کی ایک کپی روانہ
کی،اورکہلابھیجاکہ اس سےپھوڑے کاعلاج کرو،ابوموسیٰ نے ذکرکیاہے۔
ابنِ اثیرلکھتےہیں،اسے صحابی کہنابالکل غلط ہے،نیزعامربن طفیل کاحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ بھیجنابھی درست نہیں،کیونکہ وہ کافر مجاہرآپ
کاشدیدترین دشمن تھا،وہ بھلاکیوں آپ سے پھوڑے کاعلاج طلب کرتاکیونکہ یہ وہی شخص ہے،جس نے مسلمانوں کوبئر معونہ میں قتل ہواتھا، بلکہ یہ واقعہ ابوبراء
عامردلاورکاہے،جوعامربن طفیل کاچچاتھا،اسی نے رسولِ کریم کوہدیہ بھیجاتھا اور طالب دعاہواتھا،اوراس نے اسلام قبول نہیں کیاتھا،علاوہ ازیں ابن بریدہ کی
ملاقات عامرسے ثابت نہیں،کیونکہ وہ رسولِ اکرم کی زندگی میں ہی مرگیاتھا،اگراس واقعہ کاذکرنہ کیاجاتاتوبہترتھا۔