عم یحییٰ بن خلاد،ابوالقاسم یعیش بن صدفہ بن علی الفقیہہ نے باسنادہ ابوعبدالرحمٰن احمدبن شعیب نے انہوں نےقتیبہ سے،انہوں نے بکربن مضرس سے،انہوں نے ابن
عجلان سے،انہوں نے علی بن یحییٰ زرقی سے،انہوں نےوالدسے،انہوں نے چچاسےروایت کی(اوروہ بدری تھے)کہ ہم حضورِ اکرم کے پاس بیٹھےہوئےتھے،کہ ایک شخص مسجد میں
داخل ہوا،اورمصروفِ نمازہوگیا،وہ نماز ادا کررہاتھا،اورآپ اسے کنکھیوں سے دیکھ رہےتھے،نمازسےفراغت کےبعداس نے حاضرہوکرسلام عرض کیا،آپ نے جواب سلام
کےبعدفرمایا،جاؤ،پھرنمازپڑھو،کہ تمہاری نمازنہیں ہوئی،راوی کہتا ہے،مجھےیادنہیں رہا،دوسری یاتیسری کوشش پراس آدمی نے گزارش کی،مجھے اس ذات کی قسم، جس نے
آپ پر کتاب نازل فرمائی،میں نے توکوشش کردیکھی ہے،آپ مجھے بتائیں، یانماز پڑھ کر دکھائیں،آپ نے فرمایا،جب تونمازکاارادہ کرے تواچھی طرح وضوکر،قبلہ رُخ
ہوکرکھڑاہو،تکبیر کہہ،پھرفاتحہ سورت پڑھ کر پھرسکون اوراطمینان سےرکوع کر،پھرسراٹھااورجب سیدھاکھڑا ہوچکے،تواطمینان سے سجدہ کرپھرسراُٹھا،جب سیدھا بیٹھ
چکو،تواسی طرح سکون سےدوسراسجدہ کر، جب اس طریقےسےتم ارکانِ نمازسکون واطمینان سےکروگے،توتمہاری نمازمکمل ہوجائے گی، اور اس میں کوئی کمی رہ جائے گی۔
یہ علی بن یحییٰ ہی ابن یحییٰ بن خلاد بن رافع الرزقی ہیں،اور رفاعہ بن رافع ان کے چچاہیں،اوراس کاذکرہوچکاہے،اوراس حدیث کو اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ نے
علی بن یحییٰ بن خلاد بن مالک بن رافع بن مالک سے،انہوں نے اپنےوالدسے،انہوں نے چچاسے روایت کی ہے، اس سے ظاہرہوگیا، کہ وہ رفاعہ بن رافع ہیں۔