عمِ خارجہ بن صلت،ابواحمدنےباسنادہ سلیمان بن اشعث سے،انہوں نے مسددسے،انہوں نے یحییٰ سے،انہوں نے زکریاسے،انہوں نے عامرسے،انہوں نے خارجہ بن صلت سے،انہوں
نے چچا سے روایت کی،کہ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضرہوکرانہوں نے اسلام قبول کیا،واپسی پروہ ایک جماعت کے پاس سےگزرےجنہوں نے ایک آدمی کوزنجیروں میں
جکڑرکھاتھا، ان لوگوں نے کہا، ہمیں بتایاگیاہےکہ تمہارے آقا خیرکثیرلےکرآئے ہیں،کیاتمہارے پاس بھی ہے،تاکہ اس مریض کاعلاج ہوسکےمیں نے کہابےشک میرے پاس اس
کاعلاج ہے،چنانچہ سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا،اوروہ ٹھیک ہوگیا،انہوں نے مجھےسوبکریاں دیں،لیکن میں نے انکارکردیا۔
پھرمیں لوٹ کرحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا،اورواقعہ بیان کیا،دریافت فرمایا، اس کے علاوہ بھی کچھ کیاتھا،میں نے عرض کیا،نہیں،فرمایا،لوگ جُھوٹے
منترپڑھ کرلے لیتے ہیں،تُونے تو سچامنترپڑھاہے،اس لئے جائزہے،ابن مندہ اورابونعیم نے ذکرکیاہے۔