امتہ دختر ابوالحکم غفاریہ،یہ جعفر اور ابو عمر کا قول ہے، خطیب نے ان کا نام امیّہ دختر ابو الصلت غفاریہ تحریر کیا ہے،ابن ِ مندہ نے اپنی تاریخ میں یہی لکھا
ہے،مگر معرفتہ الصحابہ میں ان کا ذکر نہیں کیا،اور یہی قول ہے عبدالغنی کا ہمیں ابو موسیٰ نے کتا بتہً ابو غالب احمد بن عباس سے،انہوں نے ابوبکر سے (ح) ابو
موسٰی نے ابو علی سے ، انہوں نے ابو نعیم سے،انہوں نے سلیمان بن احمد سے،انہوں نے حجاج بن عمران اسدوسی بن سحیم سے،انہوں نے امہ دخترِ ابوالحکم غفاری سے روایت
کی،انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، کہ ایک وقت ایسا ہوتا ہے،جب آدمی جنّت کے اتنا قریب ہوجاتا ہے،کہ ان میں باہم گز بھر کا فاصلہ رہ
جاتا ہے،پھر وہی آدمی اس سے اتنا دُور ہوجاتا ہے، جتنا کہ یہاں سے صنعأ ابو موسٰی اور ابو عمر نے انکا ذکر کیا ہے۔