الصماء دختر بسرمازینہ از بنومازن بن منصور،عبداللہ بن بسرکی بہن تھیں،یہ ابوعمر کا قول ہے،ایک روایت میں صماء دختر بسر ہے،بقول ابو نعیم پہلی روایت درست
ہے،ابراہیم بن محمد وغیرہ باسنادہم ابوعیسٰی سلمی سے ،انہوں نے حمید بن مسعدہ سے،انہوں نے سفیان بن حبیب سے ،انہوں نے ثوربن یزید سے انہوں نے خالد بن معدان
سے،انہوں نے عبداللہ بن بسر سے،انہوں نے اپنی بہن سے روایت کی،حضور صلی اللہ علیہ وآلہ ٖ وسلم نے فرمایا،بیعت کے دن سوائے فرضی روزے کے تم روزہ نہ رکھو،اور اگر
تمہیں انگور کی بیل کی چھال یا درخت کی کونپل ملے تو اسے ہی چبالو۔
اس روایت کو فضیل بن فضالہ نے عبداللہ سے اور انہوں نے اپنی خالہ سے روایت کی،اور ابو داؤد سجستانی نے یزید بن قیس سے جو اہل جبلہ سے ہیں،انہوں نے ولید سے،انہوں
نے ثور سے ،انہوں نے اپنی ہمشیر ہ صماء سے روایت کی۔
ابن اثیر لکھتے ہیں،ابو عمر نے بسر بن ابوبسروالد عبداللہ کے بارے میں لکھا،کہ ان سے ان کے بیٹے نے روایت کی،اور صماء کا کوئی ذکر نہیں کیااور یہاں اسے صماء کا
بھائی لکھا ہے۔