اسماء دختر سلمہ،ایک روایت میں سلامہ بن محزمہ بن جندل بن ابیر بن نہشل بن وارم تمییہ دارمیہ مذکور ہے،بقولِ ابو عمران کی کنیت ام الجلاس تھی،ابنِ مندہ اور ابو
نعیم نے ان کانام اسماء دخترِ محزبہ تمییہ لکھا ہے،وہ جلاس اور عیاش کی والدہ تھیں،یہ دونوں ابو ربعیہ کے بیٹے تھے،ان سے عبداللہ بن عیاش اور ربیع دخترِ معوذ نے
روایت کی،اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے عبداللہ بن حارث کی وہ حدیث روایت کی،جو انہوں نے عبداللہ بن عیاش بن ابو ربعیہ سے روایت کی،ان سے مروی ہےکہ حضورِ اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بہ غرض عیادت مریض یا کسی اور مقصد کے لئے ابو ربعیہ کے گھر تشریف لائے،اسماالتیمیہ نے گزارش کی ،یارسول اللہ! مجھے کوئی نصیحت
فرمائیے،آپ نے ارشاد فرمایا،تو اپنی بہن کے لئے وہی کچھ کر،جو تو اپنے لئے چاہتی ہے،اس کے بعد آپ کے پاس عیاش کا ایک بیٹا لایا گیا،جو مریض تھا،جب حضور صلی
اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کچھ پڑھ کر اس بچے پر دم کرتے اور لعاب دہن کی پھوار ڈالتے،بچہ بھی اسی طرح کرتا،اہلِ خانہ اسے منع کرتے،لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نےانہیں روک دیا۔
ابوعمر نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے،اور لکھا ہے،کہ انہوں نے اپنے شوہر عیاش بن ابو ربعیہ کے ساتھ حبشہ کو ہجرت کی تھی،جہاں ان کے ہاں عبداللہ بن عیاش
پیداہوئے تھے،پھر انہوں نے مدینے کو ہجرت کی تھی،اور انہوں نے ام جلاز کنیت رکھ لی تھی،اسماء نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور ان سے ان کے بیٹے
عبداللہ بن عیاش نے۔
بقول ابو عمر،ام عیاش بن ام ربعیہ،ابو جہل اور حارث بن ہشام بن مغیرہ کی ماں تھی،اور وہی عبداللہ بن ابی ربعیہ کی ماں تھی،جو عیاش بن ابی ربعیہ کا بھائی تھا،اس
کا نا م اسماء دختر محزمہ تھا۔
جواسماء دختر سلمہ بن مخزبہ کی پھوپھی اور عیاش کی بیوی تھی،ابوعمر کا قول ہے،کہ اس عورت نے اسلام قبول نہیں کیا،ابن اسحاق کا قول ہے کہ عیاش بن ابو ربعیہ اور
ان کی بیوی اسماءدختر سلامہ بن محزبہ تمییہ نے اسلام قبول کیا تھا،تینوں نے ان کاذکر کیاہے۔
ابن اثیرکے مطابق،ابو عمر کا خیال درست ہے،کیونکہ ابن اسحاق نے سابقین فی الاسلام میں عیاش بن ابو ربعیہ مخزومی اور ان کی بیوی،اسماء دختر سلامہ بن محزبہ،تیمییہ
کا ذکر کیا ہے،مگرام عیاش نے اسلام نہیں قبول کیاتھا،اور یہ وہ عورت ہے،جس نے قسم کھائی تھی،کہ جب تک عیاش واپس نہیں آئےگا،نہ تووہ سائے میں بیٹھے گی اور نہ
کھانا کھائے گی،اگر اسماء مسلمان ہوتی،تو وہ عیاش کی ہجرت سے خوش ہوتی،علاوہ ازیں وہ ابوجہل کی ماں تھی،اس کا اسلام قبول کرنا حددرجہ مستعبد ہے،اور عیاش کی
واپسی کا واقعہ مشہور ہے،جس کا ذکر ہم عیاش کے ترجمے میں کر آئے ہیں۔
زبیر بن بکار نے حارث بن ہشام بن مغیرہ مخزومی کا ذکر کرکے لکھاہے،کہ عمرو بن ہشام المعروف ابوجہل کا سگا بھائی تھا،اور عبداللہ و عیاش پسران ابو ربعیہ ان دونوں
کے سوتیلے بھائی تھے،اور ان کی ماں کا نام اسماء دختر محزبہ بن جندل بن اثیر بن نہشل بن دارم تھا،اس کے بعد انہوں نے ان کا قصّہ ہجرت ان کی ماں کی قسم کا اور ان
کی واپسی کا ذکر کیا ہے۔